بدین/ سجاول / کراچی (نامہ نگاران، نیوز ایجنسیز / اسٹاف رپورٹر) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری آمنے سامنے آگئے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ گھر کے معاملات پر میں صدر زرداری کی باتوں کا پابند ہوں جہاں تک سیاسی باتیں ہیں، آئین کی بات ہے اور جہاں تک پارٹی پالیسیوں کی بات ہے تو میں اپنے کارکنوں اور پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے فیصلوں کا پابند ہوں،انتخابات 90 روز میں ہونے چاہئیں، کسی کی کوئی اور رائے ہے تو میرے سامنے رکھ سکتا ہے، نگراں حکومت پر ہمارا اعتراض نہیں ہے لیکن اگر کیئر ٹیکرز چیئر ٹیکرز بنیں تو ہمیں اعتراض ہوگا، میرے خیال میں معاشی بحران کا جلد حل ممکن نہیں، اگر ڈالر اور پیٹرول کی قیمت کم اور مسائل ختم کیے جاسکتے ہیں تو عوام کو کوئی اعتراض نہیں، نگران حکومت اپنا جادو کرے،معاشی صورتحال دن بدن ابتر ہوتی جا رہی ہے، جب آئی ایم ایف سے مذاکرات ہوتے ہیں تو کہا جاتا ہے عوام کی قربانی کا وقت ہے۔ ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اس وقت معاشی بحران ہے، ہم سب کو سیاست کے بجائے معیشت کی فکر پہلے کرنی چاہیے، ملک ہے تو ہم سب ہیں، مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرانے کا پابند ہے، ہمیں چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران پر پورا اعتماد ہے۔پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے فوری الیکشن کے مطالبے کے محض ایک روز بعد آصف زرداری نے ایک اہم بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے نہ صرف الیکشن کمیشن پر اعتماد کا اظہار کیا بلکہ یہ بھی کہا کہ نگران حکومت سرمایہ کاری کی خصوصی کونسل کے منصوبے جلد از جلد مکمل کرا کے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالے۔انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت ایس آئی ایف سی کے منصوبوں کو جلد مکمل کرے۔سابق صدر نے کہا کہ ملک اس وقت معاشی بحران سے گزر رہا ہے، ہم سب کو سیاست کے بجائے معیشت کی فکر پہلے کرنی چاہیے۔ گزشتہ روز بدین میں استقبال کیلئے آنے والے کارکنوں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج کے معاشی حالات میں ذوالفقار علی بھٹو کا منشور وقت کی ضرورت ہے،میں یہ دعویٰ سے نہیں کہہ سکتا کہ ہم ملک کے تمام مسائل راتوں رات حل کریں گے مگر وعدہ کرسکتا ہوں کہ اگر پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت بنتی ہے تو عوام کی حکومت ہوگی اور پسماندہ طبقات، مزدوروں اور محنت کشوں کی حکومت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی آئی ایم ایف سے مذاکرات میں عوام کو قربانی دینی پڑتی ہے،عوام پوچھیں ان کیلئے کیا کیا گیا ہے۔ چیئرمین پی پی پی نے اتحادی حکومت کے حوالے سے سوال پر کہا کہ میں الزام تراشی کے بجائے مسائل کا حل چاہتا ہوں، پاکستان کے عوام نے ہر کسی کا اقتدار دیکھا ہے، تین تین دفعہ کسی ایک جماعت کو ، میری جماعت سے بھی تین دفعہ موقع ملا ہے تو اب پاکستان کے عوام الزام تراشی، تقسیم اور نفرت کی سیاسی کے بجائے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔سابق صدر آصف زرداری کے بیان پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے دو رائے پر غور کیا تھا کہ ایک طرف 90 روز کا سلسلہ ہے، جو آئین میں لکھا گیا ہے، تو اجلاس میں پی پی پی کے تمام قانونی ماہرین نے بتایا کہ آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ہونے چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن سے رابطہ ہوگا اور پی پی پی کے وفد نے کمیشن سے ملاقات کی اور اپنے شکایات سے آگاہ کیا اور انہوں نے اپنے خیالات ہمارے سامنے رکھے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں لاہور جا رہا ہوں اور وہاں پارٹی کا اگلا اجلاس ہوگا اور اگر کسی کی کوئی اور رائے ہے تو وہ میرے سامنے رکھ سکتا ہے۔ اس سے قبل پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہے اور زور دیا تھا کہ ای سی پی آئین کے مطابق الیکشن کروائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمشن نئی حلقہ بندیاں کروانے کا پابند ہے، چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران پر ہمیں پورا اعتماد ہے۔