اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی وطن واپسی اور پاکستان مسلم لیگ نون کےقائد نو از شریف کی آئندہ ماہ سیاسی میدان میں اترنے کے یقینی امکان کے بعد ہوشربا سیاسی صف بندیاں شروع ہوگئی ہیں پیپلزپارٹی کانیا روپ سامنے آگیا ہے۔سیاسی جماعتون کو آئندہ جاڑے میں انتخابات کا یقین ہوگیا ہے۔ ہفتے کے روز بلاول بھٹو زرداری کو اپنے والد آصف زرداری سے سیاسی ’’فاصلہ‘‘ اختیار کرکے ’’اچھے سپاہی اور برے سپاہی‘‘ کا کھیل اب پاکستان مسلم لیگ نون کے بعد اس بڑی جماعت نے بھی شروع کردیا ہے مولانا فضل الرحمن کی جمعیت العلمائے اسلام نے سندھ میں پیپلزپارٹی کے مقابل نئے اتحاد کی داغ بیل ڈال کر اسے جہاں اس کے روایتی گڑھ اندرون سندھ میں چیلنج دے دیا ہے وہاں پاکستان مسلم لیگ نون نے کراچی میں ڈیرے ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے ایم کیوایم پاکستان کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ انتخابی اتحاد تشکیل نہیں دے گی تاہم مسلم لیگ نو ن کےساتھ اس کے قریبی سیاسی تعلق کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔حد درجہ قابل اعتماد سیاسی ذرائع نے جنگ کے خصوصی سنٹرل رپورٹنگ سیل کو یہاں بتایا ہے کہ کم و بیش تمام سیاسی جماعتوں کو یقین ہوگیاہے کہ آئندہ جاڑے میں پاکستان عام انتخابات سے ہمکنار ہوگا موجودہ نگران حکومت کے بعض طویل المدتی منصوبوں پر کام کرنا بعض جماعتوں کو سیاسی عزائم کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے پاکستان مسلم لیگ نون اور مولانا فضل الرحمن کی جمعیت العلمائے اسلام کو اس بارےمیں سرے سے کوئی تحفظات نہیں ہیں یہ دونوں اورا ن کی مقرب سیاسی جماعتیں سرمایہ کاری کی خصوصی کونسل سمیت حکومتی اقدامات کی کامیابی کے لئے ہر طرح کی یقین دہانی کرانے کے لئے تیار ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں کئی اہم افراد کے بیرون ملک سفر پر پابندیوں کے امکان کے تناظر میںا ٓصف زرداری نے فوری طور پر دبئی سے وطن واپسی کی راہ لی ہے اور کراچی پہنچتے ہی فدویانہ بیان جاری کردیا ہے جس میں انہوں نے یاد دلایا ہے کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرانے کا پابند ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہےکہ عام انتخابات نوے روز سے متجاوزہوسکتے ہیں یہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کی نفی ہے جس میں تقاضا کیا گیا تھا کہ عام انتخابات نوے روز کے اندرکرائے جائیں۔