اسلام آباد ( طاہر خلیل ،رانا مسعود حسین ) نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تحریک پاکستان کے صف اول کے رہنما قاضی محمد عیسیٰ کے فرزند اور سابق ریاست قلات کے وزیر اعظم قاضی جلال الدین کے پوتے ہیں ، 26 اکتوبر 1959 کوبلوچستان کے ضلع پشین میں پیدا ہوئے ، لندن سے بار ایٹ لا کی تعلیم کی تکمیل کے بعد 1985 میں کراچی سے وکالت کا آغاز کیا ،قائداعظم کے قریبی ساتھی قاضی عیسیٰ کے فرزند ،پشتون درانی قبیلے سے تعلق ،دادا قندھار میں قاضی تھے ،عمرانی عہد میں ریفرنس کا سامنا بھی کرنا پڑا،عدلیہ کے وقار کو بحال کرنے سمیت کئی چیلنجز کاسامنا ہوگا ، 1998 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائیکورٹ بار کے رکن بھی رہے، سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کرنے اور اعلیٰ عدلیہ کے ججوں سے نیا حلف لینے کی بناء پر قاضی فائز عیسیٰ نے پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججوں کے سامنے بطوروکیل پیش ہونے سے انکار کیا ،قاضی فائز عیسیٰ ملک کے پہلے چیف جسٹس ہوں گے جن کی 15 اگست 2009 کو ابتدائی تقرری بھی چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کی حیثیت سے ہوئی تھی ،2009 میں چیف جسٹس افتخار چوہدری کے ایک فیصلے سے جب ججوں کو فارغ کیا گیا ، اس وقت بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امان اللہ یسیٰن زئی سمیت پانچوں جج گھر بھیج دئیے گئے ،صوبائی ہائی کورٹ دو روز بند رہی ،سپیکر بلوچستان اسمبلی اسلم بھوتانی نے قائم مقام گورنر کی حیثیت سے سینئر وکیل کی حیثیت سے قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس ہائی کورٹ تقرری کی اور ہائی کورٹ کھولی گئی، پانچ ستمبر 2014کو قاضی فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج مقرر کیاگیا ،فائز عیسیٰ کی تقرری کو عہد عمرانی میں صدر عارف علوی نے صدارتی ریفرنس کے ذریعے چیلنج کیا کہ یہ تقرری درست نہیں تھی اور یہ قائم مقام گورنر نے کی تھی ،سپریم کورٹ نے ریفرنس مسترد کر دیا کہ قائم مقام گورنر ہو یاقائم مقام صدر اسکے پاس مکمل اختیار ات ہوئے ہیں ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور سپریم کورٹ جج کئی ہم فیصلے دئیےجن میں فوجی عدالتوں کیخلاف فیصلہ،حدیبیہ پیپرز مل، فیض آباد دھرنا، کے علاوہ خواتین کے وراثتی حقوق، سرکاری املاک کے تحفظ سے متعلق اہم فیصلے لکھے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس پاکستان کے بینج تشکیل، مقدمات کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کے طریقہ کار کے خلاف بھی فیصلے دئیے، ریفرنس کا سامنا بھی کرناپڑا جو کالعدم قرارپایا،جسٹس فائز عیسی کو چیف جسٹس آف پاکستان کا منصب سنبھالنے کے بعد کئی چیلجز کا سامنا ہوگا جن میں ججز باہمی اعتماد سازی، آرٹیکل 184/3 کے اختیار کے استعمال کا طریق، بینچ کی تشکیل اور عدلیہ کے وقار کو بحال کرنا شامل ہیں ، جسٹس قاضی فائز عیسی سپریم کورٹ کے واحد جج ہیں جنہوں نے اپنی اور اپنی اہلیہ سرینا عیسیٰ کے اثاثوں کی تمام تر تفصیلات سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ڈالی ہوئی ہیں،نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسی 25اکتوبر2024کو 65سال کے ہونے کے بعد اپنی ذمہ داریوں سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔