اسلام آباد (صالح ظافر) نیب قوانین، جو گزشتہ سال منظور کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دیتے ہیں، کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کی فعالی، نواز شریف کی وطن واپسی کے شیڈول پر نظرثانی کی قیاس آرائیوں کے درمیان شہباز شریف کا اچانک لندن پہنچنا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کا عام انتخابات کے حوالے سے پولنگ کا کوئی شیڈول دیئے بغیر مبہم اعلان اگلے سال کے اوائل میں ملک میں عام انتخابات کے امکانات کو دھندلا دیا ہے۔
اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پروسیجر اینڈ پریکٹس ایکٹ کے اپیل کیس میں اس کے فیصلے کی روشنی میں معاملہ عدالت عظمیٰ میں اٹھایا جا سکتا ہے۔
اعلیٰ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ انتخابی پیش رفت کا دائرہ کار پروسیجر اینڈ پریکٹس ایکٹ کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر عدالت عظمیٰ کے تمام فیصلے پارلیمنٹ سے ایکٹ کی منظوری کے بعد کیے گئے ہوں تو عام انتخابات اگلے سال جنوری کے آخر میں ممکن ہوں گے۔
ذرائع نے یاد دلایا کہ ای سی پی کے مختصر اعلان کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے کیونکہ یہ آئین اور انتخابات کے شیڈول کا حوالہ دیئے بغیر کیا گیا ہے۔