اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ میں ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے آبزرویشن دی ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ کو ٹیکس لگانے کا اختیار حاصل نہیں ہے،ٹیکس لگانے کا اختیار وفاقی یا صوبائی حکومت کو حاصل ہے ،آئین کو نظرانداز نہیں کر سکتے،ٹیکس کا اختیار کسی اور کو کیسے دے دیں،چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز کنٹونمنٹ بورڈ کراچی کے علاقہ میں ریسٹورنٹس، بینکوں اورپولٹری والوں سے اضافی ٹیکس لینے سے متعلق ایک مقدمہ کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کو پروفیشنل پر ٹیکس لگانے کا اختیار کیسے حاصل ہے؟تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی،صوبائی اور مقامی حکومتوں کو ٹیکس لگانے کا اختیار ہے، ان کا کہنا تھا کہ لوکل حکومت منتخب باڈی ہے وہ ٹیکس لگا سکتی ہے،جس پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر وکلاء پر ٹیکس لگ جائے تو کیا وہ لوکل گورنمنٹ اکٹھا کرے گی؟ ہمارے پاس تنازع یہ ہے کہ آرٹیکل163کے تحت لوکل گورنمنٹ ٹیکس نہیں لگاسکتی ، ٹیکس کا اختیار کسی اور کو کیسے دے دیں؟ ہم آئین پاکستان کو نظرانداز نہیں کر سکتے ہیں،بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 13اکتوبر تک ملتوی کردی اور اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے ریما رکس دئیے کہ ایسا نہ ہو کہ ہمارا حکم آ جائے تو سارے لگائے گئے ٹیکس اڑ جائیں۔