• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملزم کو کسی کیس میں گرفتار نہ کیا جائے، یہ کس قانون میں لکھا ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد (نیوز ایجنسیز)پرویز الہٰی کی حراست کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ ملزم کو کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کیا جائے، یہ کس قانون میں لکھا ہے؟ کیا عدالتیں ملزم کو جرم کرنے کا لائسنس دے رہی ہیں؟ ایک شخص کو گرفتار کرنے سے روک دیا جائے اور وہ باہر جا کر 2 قتل کردے تو کون ذمے دار ہو گا، ججز نے بھی قانون کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔جمعرات کو جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ غنڈوں نے آ کر پرویز الہٰی کو بوری کی طرح گاڑی میں ڈالا۔جھوٹے مقدمے بنا کر میرے مؤکل کو گرفتار کیا گیا، شاید اس ملک میں اب آئین نام کی کوئی چیز نہیں، غنڈوں نے آ کر پرویز الہٰی کو بوری کی طرح گاڑی میں ڈالا، ایک کیس میں ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے میں پکڑ لیتے ہیں، لاہور ہائی کورٹ کے حکم کی توہین کی گئی، عدالت نے واضح کہا تھا کسی بھی نامعلوم کیس میں گرفتار نہ کیا جائے۔یہ بھی مذاق ہے کہ ضمانت کے بعد دوسرے کیس میں پھر گرفتار کر لیں، آج کل عدلیہ اور عام شہریوں سے مذاق ہو رہا ہے۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ یہ مذاق تو 70 سال سے ہو رہا ہے، آپ کو پہلے یاد نہیں آیا؟۔اکثر باتیں ہمیں بہت دیر بعد یاد آتی ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ لطیف کھوسہ صاحب قانون کی بات کریں، آپ جذباتی نہ ہوں، جن کو آپ غنڈے کہہ رہے ہیں، ہائی کورٹ نے لکھا وہ اسلام آباد پولیس تھی۔
اہم خبریں سے مزید