• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ فیصلہ درست، کسی خاص شخصیت کو فائدہ نہیں، علی ظفر

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفرنے کہاہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ درست ہے، ماضی کے کیسوں میں اپیل کا حق نہ دینے کے فیصلے کے بعد اس قانون کا کسی خاص شخصیت کو فائدہ نہیں ہوگا، ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ ہماری مکمل توجہ اس وقت نواز شریف کے استقبال پر ہے، نواز شریف نے پہلے بھی ناممکن کو ممکن کر کے دکھایا تھا،سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں سپریم کورٹ نے تاریخ میں پہلی بار پارلیمنٹ کی بالادستی کا واضح پیغام دیا ہے، سینئر صحافی حسنات ملک نے کہا کہ آرٹیکل 62/1Fمیں تاحیات نااہلی کو پانچ سال کردیا گیا ہے اس کا نواز شریف اور جہانگیر ترین کو فائدہ ہوگا، تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس ایکٹ کے حق میں عدالتی فیصلے کو درست قرار دیدیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خود کہا کہ وہ اپنے اختیارا ت منتقل کرنے کو تیار ہیں، ماضی میں آرٹیکل 184/3کے تحت ایسے معاملات میں مداخلت کی گئی جو نہیں ہونی چاہئے تھی، اب چیف جسٹس آرٹیکل 184/3پر مشاورت سے فیصلہ کریں گے اور اپیل بھی دائر ہوسکے گی۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پروسیجر اینڈ پریکٹس ایکٹ کیس میں اکثریتی فیصلہ دیا ہے، یہ اچھا قانون ہے یہ قانون سازی ہونی چاہئے تھی، 184/3کے تحت فیصلوں پر اپیل کا حق دینا اور چیف جسٹس کا دو سینئر ترین ججوں کے ساتھ بنچوں کی تشکیل کرنے کا قانون بہت اچھا ہے، یہ قانون بھی اچھا ہے اور سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی درست ہے، اس قانون میں پارلیمنٹ نے عدالت کو اضافی طاقت دی ہے، ماضی میں آرٹیکل 184/3کے تحت ایسے معاملات میں مداخلت کی گئی جو نہیں ہونی چاہئے تھی، اب چیف جسٹس آرٹیکل 184/3پر مشاورت سے فیصلہ کریں گے اور اپیل بھی دائر ہوسکے گی، ماضی میں سپریم کورٹ نے 184/3کا استعمال وہاں کیا جہاں کرنا نہیں چاہئے تھا، 184/3کے تحت ریکوڈک اور اسٹیل مل نجکاری کیس کے فیصلے دیئے گئے جن پر بہت تنقید کی گئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خود کہا کہ وہ اپنے اختیارات دینے کو تیار ہیں،عدالت نے توثیق کردی ہے کہ پارلیمنٹ کوئی بھی قانون بناسکتا ہے سوائے اس کے کہ وہ قانون آئین کے خلاف نہیں ہو، آئین کے خلاف قانون کو سپریم کورٹ کالعدم قرار دے سکتی ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پاناما کیس سمیت ماضی کے کیسوں پر لاگو نہیں ہوگا۔

اہم خبریں سے مزید