پشاور(نمائندہ جنگ)سابق وفاقی وزیر مراد سعید کی گرفتاری کیلئے پشاور میں پولیس چھاپے کے دوران پولیس اور ان کے رشتہ داروں کے درمیان ہنگامہ آرائی اور ہاتھاپائی ہوگئی،فرار میں مدد دینے پر رشتے داروں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا،سرچ وارنٹ کے بغیر چھاپہ مارنے اورمراد سعید کی موجودگی ظاہر کرنے میں ناکامی پر عدالت نےکیس ڈسچارج کردیا ۔ناصرباغ پولیس نے اشتہاری کو بھگانے میں مدد فراہم کرنے اور انکے رشتہ داروں پر پتھراؤ، ہاتھاپائی اور کارسرکار میں مداخلت کے الزامات عائد کردیئے دوسری جانب ملزمان نے بھی پولیس پر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرنے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ سرچ وارنٹ کے بغیر چھاپہ مارنے اورمراد سعید کی موجودگی ظاہر کرنے میں ناکامی پر عدالت نے دفعہ63 کے تحت ملزمان کو کیس سے ڈسچارج کردیا ۔ پولیس حکام نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تھانہ ناصر باغ کے ایس ایچ او عمران الدین کو معطل کرکے لائن حاضر کردیا ۔ تھانہ ناصرباغ پولیس کیجانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق اشتہاری مراد سعید کو پنا ہ دینے والے اسد الیاس نے کے گھر پر ڈی ایس پی ریگی کی قیادت میں لیڈیز پولیس سمیت نفری نے گھر چھاپہ مارا تاہم اس دوران مراد سعید کے سالے اسد الیاس ،انکے ملازمین محمد ارسلان، عزیز الرحمان اور مستورات نے پولیس پارٹی پر پتھراؤ اور انہیں دھمکیاں بھی دیں ۔ایف آئی آر کے مطابق مزاحمت پر اشتہاری مراد سعید فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔اس دوران گھر کی تلاشی لینے پر اسد الیاس کے کمرہ سے دو رجسٹریشن کارڈکے علاوہ وہاں کھڑی گاڑیوں سے پستول ، کارتوس ، دو میگزین لوڈ شدہ وغیرہ برآمد ہوئی۔ پولیس نے اسد الیاس، محمد ارسلان، عزیزالرحمان کو گرفتار کرلیا جبکہ ایف آئی آر میں دو خواتین سمیت دیگر 7ملزمان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ سلمان نادر نے ملزمان کو 70ہزار دو نفری ضمانت پر رہا کرنے کاحکم بھی دیدیا جبکہ ضمانتی مچلکے جمع نہ کرنے پر انہیں جوڈیشل لاک اپ بھیج کر دوبارہ 28اکتوبر کو پیش کرنے کے احکامات بھی دیئے ہیں۔