کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پیپلز آف ایشیا فار کلائمٹ سلوشن (پی اے سی ایس) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ٹوم شیاجون وانگ نے کہا ہے کہ دریا کے بہاؤ میں کمی، گلیشیئرز پگھلنے کی خطرناک شرح وقتاً فوقتاً آنے والے تباہ کن سیلاب کے باعث موسمیاتی تبدیلی کیلئے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں درجہ بندی، سرسبز اور پائیدار ترقی کے منصوبوں کا آغاز پاکستان کیلئے بقاء کا مسئلہ بن چکا ہے.
سی پیک کی 10ویں سال گرہ کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں چین پاکستان کیلئے اہم کردار ادا کرسکتا ہے، چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت دیگر ممالک کیلئے بھی ایک رول ماڈل کے طور پر کام کررہا ہے۔
تاریخی طور پر سی پیک کا انفرا سٹرکچر، جس میں بڑے پیمانے پر چین کی سرمایہ کاری شامل ہے،میں معدنیات کے پروجیکٹس شامل ہیں۔ رینوایبل فرسٹ (ار ایف) نے پیپلز آف ایشیا فار کلائمٹ سلوشن (پی اے سی ایس) کیساتھ مل کر قابل تجدید توانائی کے معاملے پر کام کررہا ہے۔
پی اے سی ایس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ٹوم شیاجون وانگ کا کہنا ہے کہ بی آر آئی میں سی پیک جیسی اہم راہداریاں شامل ہیں، جو دیگر ممالک کو چین کیساتھ ملاتی ہیں۔