لاہور (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، آئین پر عملدرآمد کرنے والے ریاستی ادارے، جماعتیں، ریاست کے ستونوں کو ملکر کام کرنا ہوگا، ترقی کیلئے کشکول توڑنا ہوگا، ہمسایوں سے لڑائی نہیں کشمیر کیلئے وقار سے آگے بڑھنا ہوگا، میں نے آج بڑے صبر سے کام لیا ہے،میں نے کوئی ایسی بات نہیں کی جو سمجھتا ہوں نہیں کرنی چاہیے، میرے زخموں کو نہ چھیڑو ورنہ ہمارے آنسوئوں طوفان آجائیگا، پاکستان کو نئے سفر کی ضرورت ہے، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر میری چھٹی کرائی گئی، آئندہ کسی کو یہ اجازت نہ دینا کہ آپ کے ملک کے ساتھ یہ کھلواڑ کرسکے،آپ کو پتا ہے دھرنے کون کروا رہا تھا، اس بنیادی مرض کو دور کرنا ہوگا جسکی وجہ سے ملک بار بار حادثے کا شکار ہوتا ہے، فلسطینیوں کیساتھ زیادتی قبول نہیں، دنیا تنازع کا باعزت حل نکالے، تسبیح میرے پاس بھی ہے، اس وقت پڑھتا ہوں جب مجھے کوئی نہ دیکھ رہاہو، بغل میں چھری منہ میں رام رام یہ مجھے نہیں آتا، مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا تو دونوں پاکستانوں میں اقتصادی راہداری بن چکی ہوتی، بھارت بھی معترض نہ ہوتا، ہم ملکر ترقی کرتے، ہم پاکستان کو ا یشین ٹائیگر بنا رہے تھے،بجلی پٹرول روٹی سستی تھی مگر مجھے نکال دیا گیا، آج لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں ، ہمیں جیلوں میں ٹھونسا،ساتھیوں پر سزائے موت کے مقدمے بنائے گئے، ہمارا بیانیہ اورنج لائن، چاغی کے ایٹمی دھماکوں سے پوچھو،ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو ہماری اخلاقیات سے پوچھو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف چار سال بعد وطن واپس پہنچ گئے، لاہور ایئرپورٹ پر سابق وزیراعظم شہباز شریف، ن لیگی رہنماؤں اور کارکنوں نے نواز شریف کاتاریخی استقبال کیا۔ مینار پاکستان جلسے خطاب کرتے نوازشریف نے اپنی تقریر میں شعر بھی پڑھے، اپنےخطاب کے آغاز میں انہوں نے شعر پڑھا ”کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں تمام کروں، وہ میری طرف دیکھیں تو میں سلام کروں“انہوں نے مرزاغالب کا شعر سنایا ’غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے بیٹھے ہیں ہم تہیہ طوفاں کیے ہوئے‘۔اسکے علاوہ افتخار عارف کا شعربھی پڑھا ’مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے،، وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے۔اس سے قبل نواز شریف دبئی سے خصوصی طیارے کے ذریعے براستہ اسلام آباد لاہور پہنچے۔ نواز شریف نے ہیلی کاپٹر سے اترنے کے بعد نماز ادا کی۔ شہباز شریف، اسحاق ڈار، حمزہ شہباز اور دیگر رہنماؤں نے لاہور کے شاہی قلعے میں نواز شریف کے ہمراہ نماز پڑھی۔نواز شریف کے استقبال کیلئے مینار پاکستان میں پارٹی پرچموں کے ساتھ کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، نواز شریف جب اسٹیج پر پہنچے تو قومی ترانہ بجایا گیا اور شہباز شریف نے وزیراعظم نواز شریف کے نعرے لگوائے اور کارکنوں نے بھرپور جواب دیا، جسکے بعد تلاوت کلام پاک اور نعت پڑھی گئی۔ نواز شریف نے تقریر شروع کرنے سے قبل فضا میں چھوڑے گئے۔مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آج کئی سالوں کے بعد آپ سے ملاقات ہو رہی ہے ۔ لیکن آپ سے میرا پیار کا رشتہ قائم و دائم ہے ، اس رشتے میں کوئی فرق نہیں آیا ،وہ پیار محبت وہ خلوص جو میں آپ کے چہروں پردیکھ رہا ہوں جو آپ کی آنکھوں میںدیکھ رہا ہوں مجھے اس پر ناز ہے ،یہ میرا اور آپ کا رشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے ،نہ آپ نے کبھی مجھے دھوکہ دیا اور نہ نواز شریف کے کبھی آپ کو دھوکہ دیا ہے۔ جب بھی موقع ملا بڑے خلوص کے ساتھ آپ کی خدمت کی، جب بھی موقع ملا دن رات ایک کر کے پاکستان کی عوام کے مسائل حل کئے ہیں،جب بھی موقع ملا کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا ۔مجھے جیلوں میں مجھے ڈالا گیا ،ملک بدر کیا گیا، میرے خلاف جعلی مقدمات بنائے گئے، شہباز شریف کے خلاف بنائے گئے ، مریم نواز کے خلاف بنائے گئے ، ساری قیادت کے خلاف بنائے گئے لیکن مسلم لیگ (ن) کا جھنڈا کسی نے اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑا ۔ نواز شریف نے کہا کہ مجھے یہ بتائیں کون ہے جو ہر چند سالوں بعد نواز شریف کو اس کے پیاروں سے ،قوم سے جدا کر دیتا ہے ، ہم تو پاکستان کی تعمیر کرنے والوں میں سے ہیں، ہم نے تو پاکستان کے لئے ایٹم بم بنایا ، ملک کو ایٹمی طاقت سے محروم تو نہیں کیا ،ہم نے لوڈ شیڈنگ شروع نہیں کی بلکہ ختم کی ، لوڈشیڈنگ 2013میں عروج پر تھی ، گھروںمیں بجلی نہیں آتی تھی ،18،18گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی یاد ہے نہیں یاد ہے ،اس کو کس نے ختم کیا ،ایک عذاب تھا ،ہم نے اس کو ختم کیا ۔ نواز شریف نے کہاکہ بجلی میں نے تو مہنگی نہیںکی ، بجلی نواز شریف نے مہنگی نہیںکی ، نواز شریف نے سستی کی ، نواز شریف نے بجلی بنائی اور اس کو سستے داموں عوام تک پہنچایا ۔نواز شریف نے کہا کہ آج یقین کریں میںآپ کی محبت کو دیکھ کر اپنے سارے دکھ درد بھول گیا ہوں ، میں انہیں یاد بھی نہیں کرنا چاہتا ، کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جنہیں انسان بھلا تو نہیں سکتا لیکن ایک طرف رکھ سکتا ہے ، کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جن کو انسان کچھ دیر کے لئے فراموش کر سکتا ہے لیکن کچھ درد اور زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے ، مال و دولت چلی جاتی ہے لیکن پھر آ جاتی ہے ، لیکن جو اپنے پیارے آپ سے جدا ہو جاتے ہیں وہ کبھی دوبارہ نہیں ملتے وہ واپس نہیں آتے۔ میں سوچ رہا تھا کہ میں جب کبھی باہر سے آتا تھا تو میری والدہ ،میری اہلیہ گھر کے دروازے پر کھڑی ہوتی تھیں آج میں جائوں گا تو وہ دونوں نہیں ہوں گی ، وہ میری سیاست کی نظر ہو گئے ،میں نے انہیں سیاست میں کھو دیا وہ مجھے دوبارہ نہیں ملیں گی،یہ بہت بڑا زخم ہے جو نہیں بھرے گا ،میرے والد فوت ہوئے میں انہیں لحد میں نہ اتار سکا ، میری والدہ فوت ہوئیں میں انہیں قبر میں نہ اتار سکا، میری بیوی فوت ہوتی ہے مجھے قید خانے میں اس کی اطلاع ملتی ہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سے پوچھو میں اس کی منتیں سماجتیں کرتا رہا کہ مجھے ابھی خبر ملی ہے کہ میری اہلیہ دوبارہ آئی سی یو میں چلی گئی ہیں،میری لندن میں بات کرا دو میرے بیٹوں سے بات کرا دو ، میں پوچھنا چاہتا ہوں وہ کس حال میں ہے لیکن میری بات اس نے نہیں کرائی ، اس نے کہا ہمیں اجازت نہیںہے ، میںنے پوچھا کس سے اجازت لینے کی ضرورت ہے ، اس نے کہا کہ ہم بات نہیں کر اسکتے ،میں اس کے کمرے سے اٹھ کر اپنے جیل کے کمرے میں چلا گیا ،ڈھائی گھنٹوں کے بعد اس کا نمبر ٹو افسر آ کر کہتا ہے آپ کیلئے بہت بری خبرہے آپ کی اہلیہ کلثوم اللہ کو پیاری ہو گئیں ، میری بات نہیں کرائی ۔ مجھے کہا گیا کہ ہم مریم کو اس کی اطلاع دینے جارہے ہیں،میں نے کہا ہرگز مت جانا ، اسے میرے پاس لائو یا میں وہاں جائوں گا،اس کا سیل میرے سے کچھ فاصلے پر تھا لیکن ہمیں ملنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی ، ایک ہفتے میں ایک گھنٹے کے لئے ملاقات ہوتی تھی ، اس کو بتایا تو وہ گلے لگ کر رونا شروع ہو گئی اور بیہوش ہو گئی ۔اس وقت کیا گزری ہو گی ، یہ ہمارا اپنا ملک ہے ، میں بھی اسی وطن کی مٹی سے پیدا ہوں ، میں بھی ایک سچا پاکستانی ہوں ، پاکستان کی محبت میرے سینے میں ہے ۔نواز شریف نے کہا کہ بل کلنٹن ہمیں کہہ رہا تھاکہ آپ نے ایٹمی دھماکے نہیں کرنے ، دنیا کے لیڈرزکے مجھے روز فون آتے تھے کہ آپ نے دھماکہ نہیں کرنا ، ہم پاکستان کو پانچ ارب ڈالر دیں گے۔ نواز شریف نے غلطی سے عمران خان کا نام لے لیا تاہم احسا س ہونے پر فوری کہا میں نام نہیں لینا چاہتا ، میں فرق ملحوظ خاطر رکھنا چاہتا ہوں جو میری تربیت مجھے سکھاتی ہے ، میں گندی باتوں پر ٹٹ فار ٹاٹ کروں یہ مجھے اچھا نہیں لگتا،میں اینٹ کا جواب پتھر سے دوں میں ایسا نہیں کرتا ۔نواز شریف نے کہا کہ وزارت خارجہ میں اس کا ریکارڈ موجود ہوگا نکلوا کر دیکھ لیں ہمیں پانچ ارب کی پیشکش ہوئی تھی یا نہیں ہوئی تھی ، یہ 1999کی بات ہے ، آج ایک ایک ارب ڈالر کی بھیک مانگتے تھے ، میں لینے والا ہوتا تو مجھے بھی ایک ،دو ارب ڈالر مل جاتے ،میں پاکستان کی مٹی سے پیدا ہوا ہوں ،اس کی مٹی اور ضمیر نے اجازت نہیں دی میں اس بات کو مان لوں جو پاکستان کے مفاد کے خلاف ہو ، دنیا کا طاقتور ترین صدر کہہ رہا ہے دھماکے نہ کرنا ہم نے دھماکے کئے ، بھارت کا جواب ٹھیک ٹھاک طریقے سے دیا ، میری جگہ کوئی اور ہوتا وہ امریکہ کے صدر کے آگے بول سکتا تھا۔ کیا ہمیں اسی بات کی سزا ملتی ہے ، ہماری حکومتیں توڑ دی جاتی ہیں ، ہمارے خلاف فیصلے سنائے جاتے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ میرے زمانے میں روٹی چار روپے کی تھی آج بتائو کتنے کی ہے ، سارے پاکستان سے لوگ یہاں آئے ہوئے ہو،آج بیس روپے کی ہے یہ اس لئے کہ مجھے نکالا اورمیری چھٹی کرائی ، اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیںلی لہٰذاوزارت عظمیٰ سے خارج کر دیا ، یہ کہاں کا فیصلہ ہے ،کیا آپ اس فیصلے سے اتفاق کرتے ہو؟۔اسی وجہ سے آج ملک کا یہ حال ہوگا ،آج ملک بربادیوں کی حد کو چھوگیا ہے ،ان شا اللہ واپس آئے گا اور ہم اس کو ان شا اللہ واپس لائیں گے ۔نواز شریف نے کہا کہ میرے دور میں پیٹرول کتنے کا ملتا تھا ، میرے دور میں ساٹھ روپے لیٹر ملتا تھا یا نہیں ، آج کتنے کا ہے ، بتائو پھر اس لئے نواز شریف کو نکالا ، مجھے بتائو آج پاکستان میں ڈالر کتنے کا ملتا ہے ، میرے زمانے میں 104روپے کا تھا آج 250سے بھی اوپر ہے ، اسی لئے تو پاکستان میں مہنگائی کا طوفان ہے ، اس لئے نواز شریف کو نکالا تھا اس نے ڈالر کو ہلنے نہیں دیا تھا ، پتہ نہیں ہم اتنے ناشکرے کیوں ہیں،ملک ترقی کی طرف چل رہا تھا۔ 1990میںپہلی بار وزیر اعظم بنا تو جوکام ہم نے اس وقت شروع کئے اگر وہ تسلسل جاری رہتا تو یقین مانیے آج کوئی بھی بیروزگار نہ ہوتا ، پاکستان کے اندر غربت نام کی کوئی چیز نہ ہوتی ، غریب کو علاج معالجے کیلئے اپنی جائیداد نہ بیچنی پڑتی ، آج تو سوچنا پڑتا ہے حالات اتنے مشکل ہو گئے ہیں بجلی کا بل دیا جائے یابچوں کا پیٹ پالا جائے ۔آج ادھار لے کر بجلی کا بل دینا پڑتا ہے ، لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں ، یہ سلسلہ شہباز شریف کے زمانے کا نہیں ہے ، یہ اس سے بہت پہلے شروع ہو چکا تھا،ڈالر کنٹرول میں نہیں آرہا تھا، بجلی مہنگی ہو رہی تھی ، روٹی ، پیٹرول اور تیل مہنگا ہو رہا تھا ، پاکستان کے اندر ڈالر مہنگا ہوتا چلا جارہا تھا ، ہمار ے دور میں چینی پچاس روپے کلو تھی ،میں پچاس روپے کلو پر چھوڑ کر گیا تھا آج ڈھائی سو روپے کلو ہے،بتائو نواز شریف کو اس لئے نکالا تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان ایشین ٹائیگر بننے جارہا تھا ، ہم تو پاکستان کو جی ٹونٹی میں لے جانے کی تیاری کر رہے تھے، آج بہت سارے ممالک جو ہم سے پیچھے تھے وہ جی ٹونٹی میں چلے گئے ہیں ، جو ہم سے بہت پیچھے تھے وہ وہ ہم سے آگے بڑھ گئے ہیں ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں ، ہم نے نہ صرف ان کو پکڑنا ہے بلکہ ان سے بھی آگے جانا ہے ۔نواز شریف نے کہا کہ جب نواز شریف وزیر اعظم تھا مئی 2016میں اس وقت باہر دھرنے ہو رہے تھے لیکن ہم اپنا کام کرتے جارہے تھے۔ آپ کو پتہ ہے کہ دھرنے کون کرا رہا تھا،ہم نے دھرنوں کے باوجود آپ کے گھروں میں بجلی پہنچا دی تھی ، ہم دھرنوں کے باوجود موٹر وے پر موٹر وے بناتے چلے گئے ، گلگت سے سکردو موٹروے بھی نواز شریف نے بنائی اس پر ساٹھ ارب روپے خرچ ہوئے تھے، چترال والو بتائو لواری ٹنل کس نے بنائی تھی وہ بھی اللہ کے فضل سے ہم نے بنائی تھی ، گوادر سے کوئٹہ تک موٹر وے کس نے بنائی الحمدا للہ ہم نے بنائی ، پشاور سے اسلام آباد موٹر وے کس نے ، اسلام آباد سے لاہور موٹر وے کس نے بنائی ، لاہور سے ملتان کس نے بنائی، ملتان سے رحیم یار خان اور سکھر تک موٹر وے کس نے بنائی ، حیدر آباد سے کراچی موٹر وے کس نے بنائی؟ ۔نواز شریف نے شرکاء کو ہاتھ میں پکڑے ہوئے بجلی کے بل دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ نصر اللہ نامی شہری کا بل ہے جو مئی 2016میں مئی 1317روپے تھا اور پھر اسی بندے کا بل اگست 2022میں 15687روپے ایا ، بجلی مہنگی شہباز شریف نے کی تھی ، بجلی مہنگی اس زمانے سے چل رہی ہے جب سے آپ نے نواز شریف کو نکالا ہے ، انہوں نے ایک اور بل دکھایاجو سعید اختر نامی شہری کا تھا ، نواز شریف نے کہا کہ مارچ 2017جب نواز شریف وزیر اعظم تھا اس وقت بل 760روپے تھا اور اگست2022کو 8220روپے کا بل آتا ہے کیا یہ نواز شریف نے کیا تھا۔ میں شہباز شریف کی طرف داری یاصفائی پیش نہیں کر رہا میں حقائق بیان کر رہا ہوں،پاکستان کو مشکل سے اللہ نکالے گا ہم کوشش کریں گے ۔نواز شریف نے کہا کہ زخم اتنے لگے ہیں کہ بھرتے بھرتے وقت لگے گا لیکن انتقام کی کوئی تمنا نہیں ہے ، بدلے کی تمنا نہیں ہے ، تمنا ہے تو یہی ہے کہ میری قوم کے لوگ خوشحال ہو جائیں، ان کے گھروںمیں خوشیاں آ جائیں ، ان کے گھروںمیں روشنی کے چراغ جلیں،باعزت روزگار ملے ، باعزت پاکستانی بننے کا موقع ملا ، غربت نہ ہو، بیماری اور جہالت نہ ہو یہ نواز شریف چاہتا ہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ میری خدا کی ذات سے دعا ہے کہ میرے دل کے اندر کبھی کوئی انتقام کا جذبہ نہ لے کر آنا ،میںقوم کی خدمت کرنا چاہتاہوں پہلے بھی کی اور بھی مسلم لیگ(ن) کو طاقت اور توفیق دے کہ ہم خدمت کا سفر جاری رکھ سکیں ۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ مریم نواز سے پوچھیں اذیت کا لفظ کیسے کوئی بھلا سکتا ہے،جب مریم کو اپنے قیدی باپ کے سامنے گرفتار کیا جارہا تھا،کوٹ لکھپت جیل میں بند تھا نیب والے آ کر میری آنکھوںکے سامنے اس کو قید کر کے لے جانا چاہ رہے تھے ، مجھے مریم نے کہا کہ یہ مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں میں کیا کروں ۔ جس پر میں نے کہا کہ ایک قیدی کیا کر سکتا ہے ۔ گرفتار کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں ، اس کی چھوٹی بیٹی تھی، ماں کی گرفتاری کا منظر آنسو بھری آنکھوں سے دیکھ رہی تھی ۔ نواز شریف نے کہا کہ میں اس متی کا رہنے والا ہوں اور اتنا ظلم ، شہباز شریف کو جیل میں بند کر دیا ، بیٹوں کو بند کر دیا ، رانا ثنا اللہ کو بند نہیں کیا بلکہ سزائے موت دینے کے چکر میں تھے حنیف عباسی کو سزائے موت دینے کے چکر میں تھے ، خواجہ سعد رفیق کو دو سال بند رکھا ۔ 1990سے لے کر آج میں 15سال ملک سے باہر یا جیل میں یا مقدمات بھگت رہا ہوں، اگر 23سال پاکستان کو دئیے ہوتے آج پاکستان جنت بنا ہوتا، ہم ان شا اللہ پھر اسے جنت بنائیں گے ۔ نواز شریف نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں یہاں ایک دور گزرا ہے اس دور کا کوئی کارنامہ کوئی ایک منصوبہ بتا دیں ، ہم سے پوچھتے ہو تعمیر و ترقی کا کون سا منصوبہ ہے اورکام ہے جو ہم نے نہیں کیا ، ہم سے پوچھتے ہیں ہمارا بیانیہ کیا ہے ۔ ہمارا بیانیہ اورنج لائن سے پوچھو جو شہباز شریف نے بنائی ، کراچی کی گرین لائن سے پوچھو، بیانیہ پوچھنا ہے تو میٹرو بس سے پوچھو جو کئی شہروں میں ،اسلام آباد پشاور موٹر وے سے سے پوچھو ، چاغی کے پہاڑوں سے پوچھو جہاں ایٹمی دھماکوں کئے ، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو روٹی کی قیمت سے پوچھو ، ڈالر کے ریٹ سے پوچھو، غریب کے بجلی کے بلوں سے پوچھو، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو اخلاقیات سے پوچھو، ہمارے اور ان کے اخلاقیات میں کتنا فرق تھا،ہم وہ نہیں ہیں جوکسی کی پگڑی اچھالیں ، پگڑیں اچھالنا ان کا کام تھا ہمارا نہیں ہے ۔ یہاں ڈھول کی تھاپ پر ناچ گانا نہیں ہو رہا ، بہنیں کتنے آرام سے جلسہ سن رہی ہیں،میری بات سمجھ گئے یا نہیں سمجھے۔ نوازشریف نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں پاکستان کے عوام کو جو درپیش مسائل ہیں اب کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،ان کے حل کے لئے اسباب پر غور کریں ، آئین کی روح کے مطابق متحد ہو کر مستقبل کا پلان بنائیں ، ہمارے آئین پر عملدرآمد کرنے والے ریاستی ادارے جماعتیں اور ریاست کے ستونوں کو مل کر کام کرنا ہوگا ، قوم کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا،دنیا میں منفرد مقام حاصل کرنا چاہتے ہو کہ نہیں؟ ، اگر کرنا ہے تو سب کو مل کر کام کرنا ہوگا،میں پچھلے چالیس سال کا نچوڑ بتا رہا ہوں اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ آئین پر عملدرآمد کرنے کے لئے سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔ بنیادی مرض دور کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے ملک بار بار حادثے کا شکار ہو جاتا ہے ، ہمیں ایک نئے سفر کا آغاز کرنے کی ضرورت ہے ، ہم نے نیا سفر شروع کرناہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ آپ دور درازے علاقوں سے آئے ہیں،آپ یہ طے کریں ہم ایک نئے سفر کا آغاز کریں گے،پورے جوش و خروس کے ساتھ کریں گے،چار سال بعد بھی میرا جوش و خروش جذبہ مانند نہیں پڑا میرا جذبہ اتنا ہی جوان ہے جتنا آپ کا جوان ہے ۔نواز شریف نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ کس طرح ہمیں کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے ، ہمیںڈبل سپیڈ کے ساتھ دوڑنا پڑے گا،کس طرح سے ہمیں ہاتھوں میں پکڑا ہوا کشکول توڑنا ہوگا بلکہ ہمیشہ کے لئے توڑنا ہوگا ،کس طرح اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہوگا ، کس طرح سے قومی غیرت اور قومی وقار کو بلند کرنا ہوگا،کس طرح پاکستان سے بیروزگاری اور غربت کا خاتمہ کرنا ہوگا،کس طرح باوقار اور فعال خارجہ پالیسی بنانا ہو گی ، کس طرح اپنے ہمسائیوں کے ساتھ اوردنیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو استوار کرنا ہوگا، ہم اپنا ہمسائیوں سے لڑائی کرکے دنیا کے ساتھ تعلق نہیں بنا سکتے ، سب کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا ہوں گے،کشمیر کے حل کیلئے بھی بہت باوقار تدبیر کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا ، اگر مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے الگ نہ ہوتا تو آج مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان کے درمیان ایک اکنامک کوریڈر بن گیا ہوتا جس کو بھارت بھی راہ دیتا ، ہم مل کر ترقی کرتے ، کون لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ مشرقی پاکستان والے تو جیوٹ اگاتے ہیں ہمارے اوپر بوجھ ہیں بوجھ کو اتارا زمین پر دے مارا ،لیکن آج مشرقی پاکستان ترقی میں ہم سے کہیں آگے نکل گیا ، یہ ہمیں منظور نہیں ہے ، یہ مسلم لیگ (ن) کو منظور نہیںہے ،نواز شریف کو منظور نہیںہے ،ووٹروں اور سپورٹروںکو منطور نہیں ،پاکستانی قوم کو منظور نہیں ہے،اس صورتحال سے باہر نکلنا ہے ۔ نواز شریف نے کہاکہ ہم نے سوچنا ہے کس طرح اپنے معاملات کو ٹھیک کر نا ہے ، زخموں سے دل چور ضرور ہے درد سے بھرا ہوا ضرور ہوں لیکن اپنے رب سے دعا کر رہا ہوں ا ے میرے رب میرے دل میں رتی برابر بھی انتقام بدلے کی خواہش نہیں ہے بس تو اس قوم کی تقدیر بدل دے۔عمر کے اس حصے میں میری آرزو ہے کہ میں ایک بدلا ہوا پاکستان دیکھوں، میں آج یہاں آپ کو جگانے آیا ہوں ، آگے بڑھو ،اور پاکستان کو سنبھالو اور آئندہ کسی کو اجازت نہ دینا کہ آپ کے ملک کے ساتھ کھلواڑ کر سکے یہ سلوک کر سکے ، میں نے بہت ضبط سے ، صبر سے کام لیا ہے ، میں نے کوئی ایسی بات نہیں کی جس کے بارے میں سوچوں کہ مجھے یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی ۔نواز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فلسطین کی مدد کرے ،ہم سب مل کر فلسطین کی مدد کریں ان کو ظلم سے بچائیں ،ان پر جو ظلم کا سلسلہ جاری ہے وہ انسانیت کے خلاف ظلم ہے ہم اس کی ہر طرح کی مذمت کرتے ہیں اس کو رد کرتے ہیں،دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ انصاف سے کام لو ، فلسطین کے مسئلے کا باعزت حل نکالو ان کو ان کا حق واپس دیا جائے ، وہ بھی چین سکون سے اپنی زندگی گزار سکیں ۔ حق سے محروم کرنا اور ا ن کا حق کسی کو اور کو دینا پاکستان اس کو کبھی قبول نہیں کر ے گا پاکستان کے عوام کبھی قبول نہیں کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ گالی کا جواب گالی سے نہیں دیا،میں اپنی جماعت سے بھی کہوں گا کہ گالی کا جواب گالی سے نہیں دینا ، نوجوانوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں آپ ملت کے مقدر کا ستارہ ہیں،آپ کی زندگیاں منفی کاموں میں گزارنے کے لئے نہیں ہیں، راستہ کٹھن ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں ہے ۔ ہم دوبارہ ملک کی تعمیر کریں گے ،آپ میر ے ساتھ مل کر کریں گے،بجلی کے نرخوں کو کم کریں گے ، ڈالر سستا کریں گے ، مہنگائی کم کریں گے ،بیروزگار ی کا خاتمہ کریں گے،موٹر ویز بنائیں گے، جس پر شرکاء نے بلند آواز میں نواز شریف کی تائید کی جس پر انہوں نے کہا کہ پھر تو ستے ہی خیراں نیں۔نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا ایجنڈا یہی ہوگا کہ ہم نے یہ سارے کام کرنے ہیں ، اپنے اخراجات میں کمی کرنی ہے ، قومی ملکیتی اداروں کا انتظام بہتر طریقے سے کرنا ہے ، برآمدات کو بڑھانا ہے ، زراعت میںانقلابی اصلاحات کرنا ہیں اور پاکستان کو آئی ٹی پاور بنانا ہے ۔انصاف کے نظام میںاصلاحات لے کر آنی ہے ، نوجوانوں اور خواتین کے لئے خصوصی اقدام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سن رہے ہیں، پارٹی کے سارے رہنما ئوں کو پیغام دے رہا ہوں۔نواز شریف نے جو کہا ہے کر کے دکھایا ہے اس بات کے گواہ ہو کے نہیں ہو ۔