اسلام آباد (عمر چیمہ) پہلی مرتبہ، سپریم کورٹ نے چار سال سے معلومات کے حصول کیلئے سرگرداں شخص کو رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ اور آئین کے آرٹیکل 19A کے تحت بالآخر معلومات فراہم کر دی ہیں۔ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے درخواست گزار مختار محمد علی کو معلومات ارسال کر دی ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں ملازمین کی منظور شدہ تعداد، خالی اسامیوں کی تعداد، کنٹریکٹ اسٹاف کی تعداد، 2017ء کے بعد سے پیدا کی گئی اسامیوں کی تعداد، خواتین اسٹاف کی تعداد، بھرتی کیے گئے معذور افراد کی تعداد، مختلف عہدوں پر بھرتی کیے گئے خواجہ سراؤں کی تعداد کے ساتھ عدالت کے سروس رولز کی منظور شدہ اور مصدقہ نقل طلب کی تھی۔ 16؍ اکتوبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست گزار کے حق میں تاریخی فیصلہ سنایا اور درخواست گزار کے آئین کے آرٹیکل 19A کے تحت حق کو تسلیم کیا۔ رجسٹرار کی جانب سے درخواست گزار کو فراہم کی گئی معلومات کے مطابق، سپریم کورٹ میں منظور شدہ اسٹاف کی تعداد 894؍ ہے جبکہ 207؍ اسامیاں خالی ہیں جن میں ڈی جی مانیٹرنگ سیل، ایڈیشنل رجسٹرار کی دو اسامیاں اور دو ڈائریکٹرز، چیف جسٹس کے اسٹاف افسر، ٹرانسلیٹر، ریونیو ریکارڈ افسر اور دیگر اسامیاں خالی ہیں۔ سب سے زیادہ اسامیاں اپر ڈویژن (سترہ) اور لوئر ڈویژن کلرکس (سترہ) کی خالی ہیں، ای پی بی 15، خاکروب 14، اسسٹنٹ پرائیوٹ سیکریٹریز 13، اسٹینو ٹائپسٹ 10؍ نائب قاصد 10، سینئر اسسٹنٹ 7 اسامیاں خالی ہیں۔