اسلام آباد (پی پی آئی) سپریم کورٹ نے انٹرسروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی ) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) فیض حمید کیخلاف زمین پر مبینہ قبضے کے حوالے سے دائر کردہ درخواست نمٹاتے ہوئے درخواست گزار کو متعلقہ فوم سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں انسانی حقوق کے کیسز کی ہونے والی ان چیمبر سماعت کو بھی غیرقانونی قرار دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) فیض حمید کیخلاف زمین پر مبینہ قبضے کے الزام میں ہیومن رائٹس کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران معیز احمد نامی درخواست گزار عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ 2017میں فیض حمید کے حکم پر انکے گھر اور آفس پر ریڈ کیا گیا اور اس غیر قانونی کارروائی کا مقصد ہاوسنگ پراجیکٹ کا کنٹرول حاصل کرنا تھا۔درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت عظمیٰ فیض حمید کے خلاف شواہد پیش کرنے کی اجازت دے۔دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواستگزار سے مکالمہ کیا کہ آپ نے اپنی درخواست میں سنگین الزامات عائد کیے ہیں اور انہوں نے استفسار کیا کہ کیا کیس میں خود پیش ہوں گے یا وکیل کیذریعے پیروی کریں گے ؟ جس پر درخواستگزار نے بتایا کہ ایک روز قبل ہی وکیل کیا کہ سماعت مختصر عرصے کیلئے ملتوی کر دیں۔ چیف جسٹس نے التوا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ التوا نہیں دیں گے ابھی ہی تیاری کر لیں۔