تاشقند (نمائندہ جنگ / نیوز ایجنسیز ) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے محصور غزہ میں جارحیت پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی مسلسل مہلک بمباری افسوسناک ہے، اسرائیل فرعون کے نقش قدم پر چل رہا ہے، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش پر فرعون نے بچے قتل کئے، انکے پیروکار ہونے کے دعویدار فلسطین میں ایسا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک غزہ میں جنگ بندی،انسانی امداد کی فراہمی اور اسرائیل کے احتساب کی کوششوں کی حمایت کریں۔اسلامو فوبیا کے گھناؤنے اضافے کیخلاف سیاسی و قانونی مزاحمت پیدا کرنے، باہمی تجارت اور رابطوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار ازبکستان کے شہر تاشقند میں 16ویں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ان اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے، انہوں نے فلسطین کے بے سہارا لوگوں کی مدد کے لیے انسانی راہداری کی ضرورت پر زور دیا۔
اپنے خطاب کے دوران انوار الحق کاکڑ نے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کو بھی اجاگر کیا۔ انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ای سی او کی 16 ویں سربراہی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرنا میرے لئے اعزاز ہے، اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم نے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو اجاگر کیا جن کی عالمی سطح پر مذمت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو یو این، ایس سی اور او آئی سی کی متعلقہ قرار دادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ای سی او رکن ممالک پر زور دیتا ہوں کہ وہ غزہ میں جنگ بندی پر زور دیں، انسانی امداد کی فراہمی کے مطالبے کی حمایت کریں اور اسرائیل کے احتساب کی کوششوں کی حمایت کریں۔
انوار الحق کاکڑ نے ہسپتالوں پر بمباری اور محصور پٹی میں معصوم شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش پر فرعون نے بچوں کو قتل کیا اور اب بدقسمتی سے جو لوگ ان کے پیروکار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ فرعون کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتی عدم برداشت، تشدد اور دوسرے ممالک کے لوگوں کے خلاف نفرت خطے کے لیے خطرات ہیں جن سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ’میں ای سی او رکن ممالک اور عالمی برادری پر زور دیتا ہوں کہ وہ باہمی احترام، بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دیتے ہوئے اسلامو فوبیا کے خلاف سیاسی اور قانونی جدوجہد کے لیے مل کر کام کریں۔
ای سی او سربراہی اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نظیم کے اہداف کے حصول کے لیے اس کے مقاصد و اعتراضات کا ادراک کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ خطہ اچھی طرح سے باہم مربوط رہا تو اس کے معاشی اور امن و امان کے لحاظ سے زبردست فوائد ہوں گے۔