اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کیخلاف سائفر کیس کی جیل میں سماعت روکنے کا حکم دیدیا، جسٹس میاں گل حسن نےکہا بتایا جائے ہوا کیا؟ ہم جاننا چاہتے ہیں کیا غیر معمولی حالات تھے کہ مقدمہ اس طرح چلایا جارہا ہے،جس طرح سائفر کیس میں فرد جرم عائد کی گئی اسے اوپن کورٹ کی کارروائی نہیں کہہ سکتے،اندرا گاندھی کیس میں بھی ٹرائل تہاڑ جیل میں ہوا تھا،جب فیصلے کو اس بنیاد پر چیلنج کیا گیا تو عدالت کو بتایا گیا کہ وہاں میڈیا کو بھی اجازت تھی،وہاں بھی ایک سابق وزیراعظم کا کیس یہاں بھی سابق وزیراعظم کا کیس ہے، دوسری جانب اسلام آباد کی احتساب عدالت نے عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ محفوظ فیصلہ سنا دیا، نیب تفتیشی ٹیم اب اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی چیئرمین سے تفتیش کریگی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔،عدالت نے کہاکہ خاندان کے چند افراد کو سماعت میں جانے کی اجازت دینے کا مطلب اوپن نہیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو ٹرائل کی کارروائی سے متعلق آگاہ کیا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ جاننا چاہتے ہیں کہ ایسے کیا غیرمعمولی حالات تھے کہ یہ ٹرائل اس طرح چلایا جا رہا ہے،آپ نے ہمیں بتانا ہے کہ دراصل ہوا کیا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل کی منظوری دی،جیل ٹرائل منظوری کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پیش کردینگے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ وہ نوٹیفکیشن ہم دیکھیں گے اس میں کیا لکھا ہے؟عدالت نے کہاکہ تمام ٹرائلز اوپن کورٹ میں ہونگے اس طرح تو یہ ٹرائل غیرمعمولی ٹرائل ہوگا،بادی النظر میں ہائیکورٹ کے متعلقہ رولز کے مطابق نہیں،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ ہم نے بنیادی دستاویز دیکھ کر قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا ہے، اگر بنیادی دستاویز ہی موجود نہ ہو تو سب کچھ اندھیرے میں ہوگا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ٹرائل پر حکم امتناع جاری کردیا۔ عدالت نے کہاکہ جمعرات تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی پر اسٹے دے رہے ہیں۔