آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال:۔ اومنی شیئر کے نام سے ایک ورچوئل شیئر ہے، مثال یہ کہ کمپنی 100 شئیرز خریدنے پر 300 شیئرز کا بونس ماہانہ 12 سے 18 فیصد کی شکل میں دیتی ہے،1 شیئر خرید کر بھی اس کا حصہ بنا یاجا سکتا ہے، اس کے علاوہ ٹیم بنائیں اگر تو اس کا کچھ حصہ بھی ملتا ہے، آج اگر ہم 5 ڈالر کا شیئر لے رہے ہیں تو ہو سکتا ہے جب تک کمپنی ہمیں شیئر واپس کرے تو اس کی قیمت میں اضافہ ہو چکا ہو،کیوں کہ شیئر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے،سوال یہ ہے کہ کیا یہ سود کے زمرے میں آتا ہے؟ اور اگر ہم شیئر خرید چکے ہیں تو اس رقم کا استعمال کہاں تک جائز ہے؟ میں نے تقریباً 65700 کے شیئر لے لیے ہیں۔
جواب: واضح رہے کہ شیئر کی خرید و فروخت کی شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ حقیقی کمپنی کے شیئرز کی خریداری کی جائے، ورچوئل کمپنی کے شیئرز کی خریداری نہ کی جائے یعنی جس کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کی جارہی ہو، خارج میں اس کمپنی کا وجود آچکا ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو،نیز اس کمپنی کے کل اثاثے نقد کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی نے اپنے کچھ جامد اثاثے بنا رکھے ہوں۔
جیسے کمپنی کے لیے بلڈنگ بنالی ہو، یا زمین یا مشینری خرید لی ہو یا اس کے پاس تیار یا خام مال موجود ہو، لہٰذا صورت مسئولہ میں ورچوئل شیئرز کی خرید و فروخت جائز نہیں،اور اس معاملے کو ختم کرنا لازم ہے، نیز نفع کے عنوان سے جو رقم اس ناجائز خرید و فروخت سے حاصل ہو، اس کا بغیر نیت ثواب کے صدقہ کرنا لازم ہے۔ (البحر الرائق، کتاب البیع، شرائط البيع، ج:5 ص:279،280 ط: دار الکتاب الاسلامی، فتاویٰ شامی(5/99،مَطْلَب فيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، ط: سعید)