کراچی (عبدالماجد بھٹی) ماضی کے عظیم بیٹسمین اور سابق کپتان جاوید میاں داد نے کہا ہے کہ بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹانے کا فیصلہ درست نہیں ہے۔ کرکٹرز کو احترام اور عزت دی جائے۔ بابر کے ساتھ کوئی تگڑا منیجر رکھا جاتا تاکہ وہ مضبوط کپتان بنتا، لیکن بڑے کھلاڑی کے ساتھ پی سی بی کا حالیہ سلوک افسوس ناک ہے۔ وہ لوگ کرکٹ چلارہے ہیں جن کا کرکٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لئے غلط فیصلے ہورہے ہیں۔جاوید میانداد کا مزید کہنا تھا کہ بابر اعظم کی تکنیک میں معمولی خامی ہے، وہ کریز پر جاکر بولر پر اٹیک نہیں کرتا ہے جس کی وجہ سے اس کی بیٹنگ میں تسلسل دکھائی نہیں دیتا۔ ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے لیکن اسے اپنے انداز میں تھوڑی سے تبدیلی لانا ہوگی اسے فائن ٹیو نگ کی ضرورت ہے۔ بابراعظم ایک طریقے سے کھڑی ہوئی باڈی سے بیٹنگ کرتا ہے۔ سیدھا باڈی سے گھٹنے کا مڑنا ضروری ہے۔ جمعے کو نمائندہ جنگ کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ غلط پالیسیوں اور غلط فیصلوں سے پاکستان کرکٹ کو تباہی کی جانب دھکیل دیا گیا ہے ۔ سلیکشن کمیٹی میں جونیئر اور کم تجربہ کار کرکٹر کی تقرری حیران کن ہے۔ جاوید میاں داد نے1 کہا کہ بابر اعظم میں کوالٹی ہے لیکن اسے کوئی نیٹ پر بتانے والا نہیں ہے۔ وہ اپنی خامیوں کو بار بار دھرا رہا ہے۔ نیٹ پر غلطیاں دور کرنے سے اعتماد ہوگا وہ اور اچھا بیٹسمین بنے گا۔ ٹیلنٹ کا درست استعمال نہیں ہورہا ۔ میں جس وقت پاکستان ٹیم کا ہیڈ کوچ تھا ۔ میں نے محمد یوسف، یونس خان سمیت کئی بیٹرز کی غلطیوں پر کام کیا۔ بابر اعظم کو چاہیے کہ وہ اپنی خامیوں پر کام کرے۔ بابر اعظم ایک بار میرے پاس آیا تھا، اگر وہ اب بھی مجھ سے پوچھنا چاہتا ہے تو میں ہروقت حاضر ہوں، مجھے اس ملک نے دیا میں ہروقت ہر کھلاڑی کو بتانے کے لئے تیارہوں۔ لیکن اگر کوئی نہ آناچاہے تو میں کیا کرسکتا ہوں۔ یونس خان اور یوسف ہر وقت سیکھنے کو تیار رہتے تھے آج کے کرکٹرز سیکھنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال قاسم، مشتاق محمد، صادق محمد، ہارون رشید ، شعیب محمداور ان جیسے کرکٹرزکی موجودگی میں ایسے کرکٹر کو چیف سلیکٹر بنا دیا گیا جو حال ہی میں کرکٹ سے ریٹائر ہوئے ہیں ۔ وہاب ریاض نے کتنی کرکٹ کھیلی ہے۔ اچھے لوگوں کو آگے لایا جائے جس سے پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہو۔ جاوید میاں داد نے ذکاء اشرف کا نام لئے بغیر کہا کہ انہوں نے کتنی کرکٹ کھیلی ہے۔ لیکن وہ کرکٹ کی قسمت کا فیصلہ کررہے ہیں۔ مجھے کسی عہدے کی ضرورت نہیں ہے لیکن باہر بیٹھ کر کرکٹ کی حالت پر افسوس ہوتا ہے۔ شوگر مل چلانے والے کرکٹ کو چلارہے ہیں۔