چکوال(نمائندہ جنگ) چکوال کے مدرسہ میں15بچوں کیساتھ مبینہ زیادتی کی ایف آئی آر تھانہ صدر چکوال میں درج، ملوث دو اساتذہ گرفتار، پولیس نے ملزمان کا چار روزہ ریمانڈ حاصل کر کے تفتیش شروع کردی، زیادتی کا شکار بچوں کا طبی معائنہ، رپورٹ لاہور ارسال، مہتمم مدرسہ نوید حیدری نے بتایا کہ10نومبر کو2بچوں نے مدرسے کے ایڈمن آفس میں شکایت کی تھی،بچوں کے والدین نے بھی 2اساتذہ کی جانب سے بچوں پر تشدد اور زیادتی کی شکایت کی تھی تاہم کسی بچے کیساتھ جنسی زیادتی نہیں ہوئی،یہ ہمارے خلاف سازش ہے، پولیس کے مطابق چار بچوں کا طبی معائنہ کروانے کے بعد انکی رپورٹ لاہور بھیجوا دی گئی ہے اوررپورٹ کے بعد ہی اس بات کا تعین ہوسکے گا کہ بچوں کیساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے یا نہیں ، بچوں کے جسم پر معمولی تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی واقعےءکا نوٹس لے لیا ، تفصیلات کے مطابق مستنیز سلطان ولد نذر محمد نے پولیس کو بتایا کہ میرا بیٹا جواد سلطان عمر13سال جامعہ المصطفیٰ مدرسہ میں زیر تعلیم ہے ،گذشتہ روز بیٹے کو ملنے گیا تو اس نے بتایا کہ استاد ذیشان اور حافظ انیس نے اس کیساتھ بدفعلی کی ہے اور اب چاقو سے ڈراتے ہیں، انہی دو اساتذہ نے دیگر طالبعلموں شاہ میرحیدر، عبدالمعیز، احمد سلطان، محمد افضال کیانی، محمد فیضان، شہریار اقبال کیساتھ بھی بدفعلی کی ہے اور انکے جسموں پر چھری سے (Z) کے نشان بنا ئے ہیں ،طالبعلم محمد باسط، محمد جنید، سمیر حیدر، محمد ذیشان، محدم طلحہ رحمن، شمیع اللہ، محمد آریاں ، محمد علی کے ساتھ بھی نازیبا حرکات کی ہیں او ران کے جسموں پر zکے نشانات بنا ئے ہیں،متاثرہ بچے کے والد نے استاد حافظ ذیشان اور حافظ انیس کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔