• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سارہ انعام قتل کیس، عدالت کا شاہ نواز امیر کو سزائے موت کا حکم، ملزمہ ثمینہ بری

اسلام آباد (رپورٹ : عاصم جاوید) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد ناصر جاوید رانا نے وفاقی دارالحکومت کے مشہور مقدمہ قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے کینیڈین بیوی سارہ انعام کے قاتل شوہر شاہ نواز امیر کو سزائے موت اور 10لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ عدم ثبوت کی بنا پر مجرم کی والدہ ثمینہ شاہ کو بری کر دیا۔ عدالت نے مجرم کو مرنے تک پھانسی پر لٹکانے ،جرمانے کی رقم مقتولہ سارہ انعام کے ورثا کو دینے کی بھی ہدایت کی ، جرمانہ کی عدم ادائیگی پر زمین کی مد میں واجبات کی وصولی ہو گی ، دیوالیہ ہونے کی صورت میں مجرم کو مزید چھ ماہ قید کاٹنا پڑے گی۔ شاہنوار امیر نے 22 اور 23 ستمبر 2022 کی درمیانی رات کینیڈین بیوی کو سر پر وزنی ڈمبل کی بار بار بے رحم ضربات لگا کر قتل کیا ،استغا ثہ کے مطابق سارہ انعام کو اس کے شوہر شاہنوار امیر نے 22 اور 23 ستمبر 2022 کی درمیانی رات چک شہزاد کے فارم ہاوس میں سر پر وزنی ڈمبل کی بار بار بے رحم ضربات لگا کر قتل کیا۔کینیڈین شہریت رکھنے والی 37 سالہ سارہ انعام دبئی میں ملازمت کرتی تھیں اور قتل کئے جانے سے تین روز قبل دبئی سے پاکستان پہنچی تھیں۔ شاہنواز امیر اور سارہ انعام کی شادی واقعہ سے چند ماہ قبل ہوئی تھی۔ دونوں سوشل میڈیا کے ذریعے دوست بنے تھے۔23 ستمبر 2022 کو سارہ انعام اسلام آباد میں اپنے فارم ہاوس میں مردہ پائی گئیں۔ اہلیہ کے قتل کے الزام میں سارہ کے شوہر شاہنواز امیر کو گرفتار کیا گیا۔ مقتولہ سارہ انعام کی فیملی کینیڈا میں رہائش پذیر ہونے کے سبب 24 ستمبر 2022 کو قتل کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاون کے ایس ایچ اوسب انسپکٹر نوازش علی خان کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 کے تحت درج ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزم نے سارہ کو قتل کرنے کے بعد لاش چھپائی۔25 ستمبر 2022 کو سارہ انعام کی آخری انسٹاگرام پوسٹ وائرل ہوئی۔26 ستمبر 2022 کو پولیس کے تفتیشی افسر نے اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو بتایا کہ سارہ انعام نے اپنی شادی کو اپنے والدین سے خفیہ رکھا۔ عدالت نے 9 دسمبر کو مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا جو جمعرات کو سنایا گیا۔

اہم خبریں سے مزید