برسلز( حافظ اُنیب راشد ) گذشتہ سال سوشل میڈیا پر دنیا بھر میں بچوں کے ساتھ جنسی جرائم ( چائلڈ ابیوز ) کی سب سے زیادہ تصاویر اور فلمیں انڈیا سے اپ لوڈ کی گئیں جبکہ فہرست میں شامل تیسرے سے لیکر پانچویں نمبر تک ، یہ کام بالترتیب بڑے اسلامی ممالک، بنگلہ دیش، پاکستان اور انڈونیشیا سے کیا گیا۔یہ بات یورپین پولیس ایجنسی یوروپول کے ہیڈکوارٹرز سے کی جانے والی ایک شاندار صحافتی رپورٹ میں بتائی گئی۔آن لائن اخبار POLITICO میں چائلڈ ابیوز پر یوروپول کے کام کے حوالے سے شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق 2022میں انڈیا سے بچوں کے ساتھ جنسی عمل انجام دینے کی 56لاکھ 75ہزار 324فلمیں اور تصاویر اپ لوڈ ہوئیں ۔ جبکہ دیگر ممالک میں فلپائین سے 25لاکھ 76ہزار 182،بنگلہ دیش سے 21لاکھ 45989، پاکستان سے 20لاکھ انسٹھ ہزار 884اور انڈونیشیا سے 18لاکھ 78011مرتبہ ایسا مواد اپ لوڈ کیا گیا۔یوروپول ذرائع کے مطابق اس فہرست میں دنیا کے 20بڑے کنٹری بیوٹر ممالک کو شامل کیا گیا ہے، جن میں پہلے 5ممالک کے بعد آنے والے خطوں یا ملکوں میں امریکہ، یورپین یونین، ویتنام، عراق، میکسیکو، الجیریا، کولمبیا، برازیل، سعودی عرب، تھائی لینڈ، مصر، برطانیہ وینزویلا، ترکی اور UAE شامل ہیں۔یوروپول کے مطابق یورپین یونین کے اندر 2ملکوں فرانس اور پولینڈ سے سب سے زیادہ چائلڈ ابیوز پر مشتمل مواد اپ لوڈ ہوا۔اس رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک اور انسٹا گرام نے بالترتیب 2کروڑ گیارہ لاکھ 65208اور پچاس لاکھ 7902تصاویر یا ایسے گندے مواد کی اشاعت کے بارے میں نیشنل اتھارٹیز کو مطلع کیا۔ان دو پلیٹ فارمز کے بعد جن دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس نے شکایتیں کیں ، ان میں گوگل، وٹس ایپ، اومیگل، سنیپ چیٹ، ٹک ٹاک ، ڈسکارڈ، مائکروسافٹ اور X سابق ٹویٹر شامل ہیں۔اس شائع شدہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے دنیا کے 26 ممالک سے تعلق رکھنے والے 33تفتیش کنندگان اپنے آپ کو اس وقت انتہائی بے بس محسوس کرتے ہیں جب پرائیویسی قوانین ان کا راستہ روک لیتے ہیں۔ رپورٹ میں صورتحال کی سنگینی اور انویسٹی گیٹرز کی بے بسی کو ایک واقعے سے بیان کیا گیا جب کسی شقیق القلب بد بخت نے نو مولود بچی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیں۔