اسلام آباد(رانا مسعود حسین) سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تین سالہ قید کے ٹرائل کورٹ کے حکمنامہ کو جزوی کی بجائے کلی طور پر معطل کرنے کے لئے ،ملزم عمران خان کے وکیل شہباز کھوسہ کی مقدمہ کی فوری سماعت کی زبانی استدعا مسترد کرتے ہوئے قراردیاہے کہ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت صرف سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ ہی کرسکتا ہے جوکہ آئندہ عدالتی ہفتہ سے ہی دستیاب ہوگا، جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نااہلی سے متعلق فیصلہ معطل ہونے سے سزا معطل نہیں ہوتی۔ قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ میں اس ہفتے توشہ خانہ نااہلی کیس کی سماعت ممکن نہیں،کم ازکم 3رکنی بینچ کو یہ کیس سننا چاہیے، صرف 2 ہی جج دستیاب ہیں، دو رکنی بینچ آپ کوعبوری ریلیف بھی نہیں دے سکتا کیونکہ ہائیکورٹ میں ڈویژن بینچ کا فیصلہ ہے،اس سے پہلے معمول کے مقدمات مکمل ہونے پر وکیل شہباز کھوسہ روسٹرم پر آئے اور بانی پی ٹی آئی کی نااہلی ختم کرنے کی درخواست 3رکنی بینچ کے سامنے مقرر کرنے کی استدعا کی،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا نااہلی سے متعلق فیصلہ معطل ہونے سے سزا معطل نہیں ہوتی، اگر عمران خان کی سزاکے خلاف دائر درخواست یہاں مقرر اور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل بھی کر دیا جائے تو بھی آپ کے موکل کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا؟کیونکہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی تین سالہ سزائے قید کے خلاف ملزم عمران خان کی مرکزی اپیل تاحال ہائی کورٹ میں ہی زیر التواء ہے۔