اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان اور دیگر وکلا کو بانی تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات و مشاورت کی اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی نگرانی میں سابق و موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ملاقات کرائی جائے ‘ دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ مشاورت کی اجازت بنیادی حق ہے‘ نگران حکومت کے زیر نگرانی خوفناک نظام چل رہا ہے ، انتخابی مشاورت کی اجازت بھی نہیں ، کیا نگران حکومت انتخابات کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہے ؟ ٍ
نگران حکومت کو انتخابات میں غیر جانبدار ہونا چاہئے ‘سابق اور موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی کی مشاورت میں مخالفت سے نگران حکومت کی غیر جانبداری پر سوال اٹھتا ہے۔ جمعہ کو ملاقات اور مشاورت کی درخواست کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہاکہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے 700 ٹکٹوں کی تقسیم کیلئے بانی پی ٹی آئی سے مشاورت درکار ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ نئے اور پرانے چیئرمین پی ٹی آئی کے درمیان ٹکٹوں کے معاملے پر مشاورت بنیادی حق ہے۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کی مخالفت کی جس پر فاضل عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا سپریم کورٹ سے آنے والا اضافی نوٹ آپ کیلئے کافی نہیں تھا؟ سپریم کورٹ کے بعد کیا مجھ سے بھی اپنے خلاف نوٹ لکھوانا چاہتے ہیں؟
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل آفس نگران حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں ، انہیں غیر جانبدار ہونا چاہئے ، بعد ازاں فاضل عدالت نے مشاورت کی اجازت دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔