اسلام آباد (نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اسے سیاسی نہ بنائیں،سب ذمہ داری اٹھائیں، انشا اللہ اسکا حل ڈھونڈ نکالینگے، نجی فوج بھی نہیں ہونی چاہئے، جہادی تنظیموں کی رکن سازی کا رواج غلط ہے، دنیا میں کہیں بھی جہادی تنظیم سازی اور پرائیوٹ فوج کی مثال نہیں، پاکستان کو اندر سے مضبوط کریں، اندر سے مضبوط ہوگا تو باہر سے کوئی پاکستان کو چھو بھی نہیں سکتا۔چیف جسٹس نے یہ آبزرویشن منگل کو سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد اور جبری گمشدگیوں سے متعلق اعتزاز احسن اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت کے دوران دی۔ منگل کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے تمام درخواست گزاروں کو ہدایت کی کہ وہ لکھ کر بتائیں کہ اس معاملے میں کس نوعیت کے آرڈر جاری ہوسکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا ہم اس معاملے کو ایک مرتبہ حل کرنا چاہتے ہیں لیکن ہماری بھی حدود و قیود ہیں، بتایا جائے کہ ہم اس معاملے میں کیا کرسکتے ہیں، ہم لوگوں کو ڈھونڈ نہیں سکتے، جو بھی کرنا ہے سرکاری اداروں کے ذریعے ہی کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ججوں تک کو قتل کیا گیا، بلوچستان ہائی کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت کے سابق چیف جسٹس کو مسجد میں گھس کر قتل کیا گیا، سب کو تحفظ ملنا چاہئے، ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانے سے نفرتیں کم نہیں ہونگی۔