• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ میں کارروائی، پی ٹی آئی بری طرح بے نقاب ہوئی، سینئر صحافی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ، مطیع اللہ جان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اچھی طرح جانتی ہے کہ منگل کو جو سپریم کورٹ میں کارروائی ہوئی ہے اس کے بعد وہ بری طرح بے نقاب ہوئی ہے۔ 

سینئر صحافی ،حسنات ملک نےکہا کہ ہم پی ٹی آئی کی جو طرز سیاست دیکھ رہے ہیں ۔

 انہوں نے عدالتوں کو اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت میں تین بڑے مقدمات کی سماعت ہوئی ہے۔ 

جن کے فیصلے الیکشن سے پہلے گہرے سیاسی اثرت مرتب کرسکتے ہیں۔سینئر صحافی ، مطیع اللہ جان نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ کسی حد تک پی ٹی آئی کے جو تربیت یافتہ ٹرولز تھے ان کو بچھڑے ہوئے دوست واپس مل گئے ہیں ۔جس طریقے سے عمران خان کے دور کو یاد کیا گیا۔ 

جنرل باجوہ جنرل فیض کے وقت کا حوالہ دیا گیا۔ جس طریقے سے چیف جسٹس کی جانب سے پی ٹی آئی کے لوگوں کے حوالے سے حقیقی سوالات اٹھائے گئے۔

 لگتا یہ ہے کہ یہ معاملہ ایک مرتبہ پھر پرانی اسٹیبلشمنٹ اورپرانی پی ٹی آئی کی طرف ہی جائے گا اسی لئے ہم سوشل میڈیا پر یہ رد عمل دیکھ رہے ہیں۔اعتزاز احسن کی درخواست کو خارج نہیں کیا گیااعتراضات دور کئے گئے اب باقاعدہ ان ایشوز پر بات ہوگی۔جس قسم کی ٹرولنگ اور پروپیگنڈہ ہورہا ہے اس سے تو یہ لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر ابھی بھی کچھ عناصر ایسے ہیں پرانے وقت کی اسٹیبلشمنٹ کے کچھ عناصر کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

وہ دونوں اس کیس سے خطرہ محسوس کرتے ہیں کیوں کہ یہ کیس اگر منطقی انجام تک پہنچتاہے ۔ یقیناًپی ٹی آئی کے دور میں جس قسم واقعات صحافیوں ، عام لوگوں کے ساتھ ہوتے رہے اس کا نشانہ پھر خود پی ٹی آئی کی قیادت بھی بن سکتی ہے۔

اگر چیف جسٹس یہ کہہ دیتے کہ ہاں میں عمران ریاض کو جانتا ہوں میں اس کا بہت بڑا فین ہوں میں اس کے وی لاگ سنتا ہوں ۔میں اس کا شاید وکٹم بھی رہا ہوں توپھر اس کے بعد وہ اس کا کیس تو نہیں سن سکتے تھے۔ یہ کہنا کہ انہوں نے لاتعلقی یا نا پسندیدگی کا اظہار کیا ہے ۔ یہ بہت غلط معنی اس تمام عدالتی کارروائی کو پہنانے کے مترادف ہوگا۔

بیرسٹر اعتزاز احسن نے اس طرح کی درخواست دائر کرکے اپنی ساکھ کو داؤ پر لگایا ہے۔جن جن لوگوں کے نام درخواست میں لکھے ہوئے تھے وہ کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔

شیخ رشید جب مجھے میرے ساتھ ہونے والے واقعہ کے بعد بطور وزیر داخلہ ملے تو وہ ہنس رہے اور مذاق کررہے تھے۔مگر افسوس ہوتا ہے ان لوگوں کی حالت زار کودیکھ کر میں تو اب بھی نہیں سمجھتا کہ شیخ رشید کوئی بہت بڑے معصوم ہیں ۔ 

جس طرح کا کردار ان کا پاکستان کی سیاسی تاریخ میں رہا ہے اس کے بعدکوئی بھی شخص ان کی معصومیت چلا کاٹنے پریقین نہیں کرتا۔ یہ چلا ان کا چالیس دن کا نہیں تھا یہ چلا25,30 سال سے گیٹ نمبر چار کا کاٹ رہے ہیں۔

میرے خیال میں چیف جسٹس نے درست طور پر یہ سوال اٹھایاکہ کیا آپ شیخ رشید کو بھی ایک معصوم آدمی کہیں گے۔

اہم خبریں سے مزید