کراچی(ٹی وی پورٹ)نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت کسی کی بنے اقتدار منتقلی کے سوا ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں، 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کی معلومات ISPR شیئر کریگی،جب تک روپوش لوگ سرینڈر نہیں کرینگے سیاسی سرگرمیوں میں رکاوٹیں رہیں گی، 2013 اور 2018 میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا اب نہیں دوں گا، ان کے پاس نہ کوئی ٹیم تھی نہ تیاری، میرے لئے سفارش آسمان سے آئی تھی۔ ضروری نہیں کہ آپ اکبر بگٹی کو غداری کے ٹائٹل سے منسوب کریں۔ براہمداغ بگٹی کی اپنی ایک سیاسی پوزیشن ہے وہ مسلح جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں ان کی مسلح تنظیم ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’ایک دن جیو کیساتھ‘‘ میں میزبان سہیل وڑائچ سے گفتگو کررہے تھے۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کیلئے قائد حزب اختلاف ہاؤساپوزیشن لیڈر نے میرے نام پر اتفاق کیا تھا۔ سچی بات یہ ہے کہ یہ سفارش آسمان سے آئی تھی میرا اور آپ کا عقیدہ ہے کہ پتہ بھی اللہ کے حکم کے بغیر نہیں ہلتا تو یہ فیصلہ آسمان پر ہوا تھا۔ مجھے راجہ ریاض نے نہیں وزیراعظم ہاؤس نے رابطہ کرکے نگراں وزیراعظم کا بتایا تھا۔ مجھے زندگی میں اچھے دوست، رشتہ دار اور اساتذہ ملے۔ میرے اساتذہ مجھ پر بڑے مہربان رہے۔ ہوسکتا ہے کہ فوجی ٹرائل کے نتائج آنے والی حکومت کے دورانئے میں سامنے آئیں۔9 مئی واقعے پر کارروائی ذمہ داروں کے خلاف ہونی چاہئے۔9 مئی واقعات کی سزا پوری پارٹی کو نہیں صرف ذمہ داروں کو ملنی چاہئے۔ نگراں حکومت کے دور میں بھی 9 مئی والوں کا فوجی ٹرائل ہوسکتا ہے۔ ایسا ارادہ نہیں کہ پوری پی ٹی آئی کو دشمن سمجھ کر برتاؤ کیا جائے۔ جو ذمہ داران ہیں ان کو بالکل قانون کا سامنا کرنا چاہئے ان کو سزا ملنی چاہئے۔ کیا بانی پی ٹی آئی ذاتی طور پر9 مئی واقعات میں ملوث ہیں؟ اس سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ابھی تک میرے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں کہ اس پر رائے قائم کرسکوں۔ رائے قائم کرنے سے قبل سمجھتا ہوں کہ یہ عدالتی عمل ہے۔ انٹیلی جنس رپورٹس مختلف ہوتی ہیں اس کی بنیاد پر سزا اور جزا کا تعین نہیں کرسکتے۔ بہت سارے لوگ9 مئی کے الزامات کے بعد سے روپوش ہیں۔ جب تک قانون کے سامنے سرنڈر نہیں کریں گے ان کی سیاسی سرگرمیوں میں قانونی رکاوٹیں سامنے آئیں گی۔ ان لوگوں نے خود فیصلہ کرنا ہے کہ کون سی راہ اپنانی ہے۔ ایسا کوئی تاثر نہ ہو کہ کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی ہورہی ہے۔ پاکستانی عوام فیصلہ کریں گے کہ اقتدار کس کے حوالے کرنا ہے۔ میں نے2013ء اور2018ء دونوں میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا۔ اب میرے خیالات تبدیل ہوچکے ہیں اب پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دوں گا۔ کئی پارٹیوں کو موقع ملا پاکستان کے گورننس چیلنج حل نہیں کرسکے۔ پی ٹی آئی کو ووٹ اس امید پر دیا تھا کہ گورننس چیلنجز حل کر پائے گی۔ پی ٹی آئی کے پاس بدقسمتی سے کوئی ٹیم تھی نہ تیاری۔ ریاستی اداروں کے ساتھ مڈ بھیڑ کی گئی۔ نگراں حکومت تیار ہے کہ پی ٹی آئی اکثریت سے جیت جائے تو حکومت منتقل ہوجائے؟ اس سوال پر نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہم تیار ہوں یا نہ ہوں فیصلہ عوام کو کرنا ہے۔ کسی کی بھی حکومت بنے ہمیں منتقل کرنا ہے ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں۔ جوں ہی الیکشن کے نتائج سامنے آئیں گے بے یقینی ختم ہوجائے گی۔ مختلف اداروں کی تفتیش ہورہی ہیں اس اسٹیج پر میرے پاس کوئی حتمی معلومات نہیں ہیں۔ حتمی نتیجے پر پہنچنے پر تحقیقات بذریعہ آئی ایس پی آر قوم سے شیئر کی جائیں گی۔ کیا ایسا کوئی فیصلہ ہوچکا ہے کہ ن لیگ کو اقتدار میں لانا ہے؟ اس سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ کسی جماعت کے لئے ایسی رائے کا اظہار ہو۔ بلوچستان کے مسئلے کو بالآخر حل ہونا ہے اور اس کے خدوخال کو بھی تبدیل ہونا ہے۔ میر غوث بخش بزنجو علی گڑھ میں میرے دادا کے کلاس فیلو تھے میرا ان کے خاندان کے ساتھ تین نسلوں کا رشتہ ہے نہ ان کو کسی نے غدار کہا ہے نہ سمجھا ہے۔ سردار عطا اللہ مینگل کے متعلق بھی میرا نہیں خیال کہ ان کے متعلق بھی کوئی ایسی بات ہوئی ہے۔ اکبر بگٹی کا معاملہ تھوڑا سا مختلف یہ ہے کہ بدقسمتی سے ایسے حالات میں ان کی ہلاکت ہوئی جہاں وہ اور ریاست مسلح ہوکر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے۔ ضروری نہیں کہ آپ اکبر بگٹی کو غداری کے ٹائٹل سے منسوب کریں۔ براہمداغ بگٹی کی اپنی ایک سیاسی پوزیشن ہے وہ مسلح جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں ان کی مسلح تنظیم ہے۔