• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھٹو پھانسی ریفرنس، عدالت قصور وار ہے یا اس وقت کا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر؟ سپریم کورٹ

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ میں سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کیخلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا ہے کہ کیا اس فیصلے میں سپریم کورٹ قصوروار ہے؟ یا پھر پراسیکیوشن اور اْسوقت کا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر قصور وار ہے؟ عدالت اس وقت ایک شخص کی عزت اور تاریخ کی درستگی دیکھ رہی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا یہ سیاہ داغ صرف ایک خاندان پر نہیں کچھ اداروں پر بھی ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کیا ایک انٹرویو کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لے کر رائے دیں؟ دوران سماعت جسٹس (ر) نسیم حسن شاہ کا انٹرویو بھی کمرہ عدالت میں چلا یاگیا۔ بعدازاں صدارتی ریفرنس کی سماعت انتخابات کے بعد تک ملتوی کر دی ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میںجسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 9 رکنی لارجر بینچ نے پیرکے روز کیس کی سماعت کی تو پیپلز پارٹی کے رہنما، سینیٹر و وکیل رضا ربانی ایڈوکیٹ روسٹرم پر آ گئے،چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ امائیکس کیورائے ہیں؟ تو انہوںنے بتایا کہ میں عدالتی معاون نہیں بلکہ صنم بھٹو، بختاور اور آصفہ کا وکیل ہوں، کیس میں فریق بننے کی درخواست جمع کرائی ہے۔ دورانِ سماعت احمد رضا قصوری روسٹرم پر آ گئے تو چیف جسٹس پاکستان نے انہیں بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیں، پہلے امائکس کیورائے کو بات مکمل کرنے دیں،اگر آپ کو انکی کسی بات پر اعتراض ہے تواسے لکھ لیں، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہمارے سامنے قانونی سوال کیا ہے؟ کیا ایک انٹرویو کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لے کر رائے دیں؟ کیا عدالت ایک انٹرویو کی بنیاد پر انکوائری کرے؟ انٹرویو ایک جج کا تھا جبکہ بینچ میں دیگر جج بھی تھے، کیا ہم انٹرویو سے متعلقہ لوگوں کو بلا کر انکوائری شروع کردیں؟ ہم صرف ایک انٹرویو کی ویڈیو دیکھ کر تو نہیں کہہ سکتے کہ یہ ہوا تھا، آرٹیکل 186 کے تحت عدالت صرف قانونی سوالات پر رائے دے سکتی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ یہ بھی بتا دیں کہ بھٹو ریفرنس میں کیا قانونی سوال پوچھا گیا ہے؟جس پرمخدوم علی خان نے سید شریف الدین پیرزادہ کا خط پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی بہن نے صدرِ مملکت کے سامنے رحم کی اپیل دائر کی تھی، ذوالفقار علی بھٹو نے بذاتِ خود کوئی رحم کی اپیل دائر نہیں کی تھی، عدالت کے سامنے سوال ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر عمل درآمد کا نہیں ہے۔

اہم خبریں سے مزید