اسلام آباد( رپورٹ:،رانا مسعود حسین) سپریم کورٹ نے سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کی سزائے موت برقرار رکھی جبکہ خصوصی عدالت کو غیر قانونی قرار دینے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم کردیا۔
عدالت نے پرویز مشرف کے قانونی ورثا ء کے پیش نہ ہونے اور عدالت میں ان کی کی نمائندگی نہ ہونے کی بناء پر ضابطہ فوجداری کی دفعہ 431کے تحت اپیل کو ساقط (Abate)کردیا،عدالتی ابزرویشن تھی کہ مشرف کے 12اکتوبر 1999کے اقدامات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، تحقیقات ہوتیں؟ تو 3نومبر کا واقعہ نہ ہوتا؟، جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریما رکس دیے ہیں کہ ہر فیصلے کے اثرات ہوتے ہیں اور اصول قانون یہ ہے کہ مفروضوں پر فیصلے نہ کیے جائیں،اس کیس میں عدالت کے فیصلے کے قانونی ورثاء کے لیے معاشی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں.
عدالت قانونی ورثا کے لیے دروازے بند نہیں کرنا چاہتی ،دوسرے معاملہ میں عدالت نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو غیر قانونی قرار دینے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم کردیا، دوران سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت کو بتایاگیا کہ حکومت اپیل گزار پرویز مشرف کی اپیل کی مخالفت کرتی ہے۔