اسلا م آباد(ایجنسیاں)چین ‘روس ‘ترکیہ اور اقوام متحدہ کی سفارتی کوششیں رنگ لے آئیں‘ پاکستان نے برادراسلامی ملک ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی ) اجلاس کے فوری بعد نگران وزیر اعظم انوارالحق کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہواجس میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی جبکہ دفترخارجہ نے ایران پر واضح کیاہے کہ اسے پاکستان کی علاقائی خودمختاری کا احترام کرنا ہوگا۔
کابینہ اجلاس خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم کا کہناتھاکہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔
جمعہ کودن بھر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی چینلزکے ذریعے رابطے جاری رہے جبکہ پاک ایران وزرائے خارجہ کے مابین ٹیلی فونک رابطہ بھی ہواجس میں سفیروں کی واپسی اور مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔
ذرائع نے کہا کہ نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کسی بھی ہمسائے سے کشیدگی نہیں چاہتا جبکہ ایران بھی کشیدہ صورتحال کا خاتمہ چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف ایران کا غلط قدم کا جواب دیا جبکہ ایرانی وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستان ایران کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان ہمسایہ ممالک کےساتھ کوئی کشیدگی نہیں چاہتامگرملکی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
جمعہ کو انوار الحق کاکرڑ کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اڑھائی گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربرہان، نگراں وزیر خارجہ، وزیر خزانہ اور خفیہ اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایران کی جارحیت پر ہمارا جواب موثر اور اہداف کے حصول پر مبنی تھا، پاکستان ایک ذمہ دار اور پر امن ملک ہے اور ہمسایوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔