کراچی(ٹی وی رپورٹ)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے ریٹائرمنٹ سے 5 سال قبل ہی استعفیٰ دے دیا۔ جسٹس شاہد جمیل خان نے استعفے میں شاعر مشرق علامہ اقبال کےیہ 4 اشعار بھی لکھے۔
’آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال
کس درجہ گراں سیر ہیں محکوم کے اوقات آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منور
محکوم کا اندیشہ گرفتار خرافات
محکوم کو پیروں کی کرامات کا سودا
ہے بندہ آزاد خود اک زندہ کرامات
اقبال ! یہاں نام نہ لے علم خودی کا
موزوں نہیں مکتب کیلئے ایسے مقالات“
جسٹس شاہد جمیل خان نے استعفیٰ صدر پاکستان عارف علوی کو ارسال کردیا، انہیں 2029 میں ریٹائر ہونا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس شاہد جمیل خان نے ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دیا،وہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے چھٹیوں پر تھے۔ سال 2014 میں لاہور ہائیکورٹ میں جج کے عہدے پر تعینات ہونے والے جسٹس شاہد جمیلسنیارٹی لسٹ میں 11 ویں نمبر پر تھے۔ فی الحال جسٹس شاہد جمیل کی جانب سے قبل از وقت استعفیٰ ذاتی وجوہات کی بناء پر دیا گیاہے۔انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج کے منصب پر فائز میرے لیے اعزاز تھا، ذاتی وجوہات کی بنا پر عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔ آئین کے آرٹیکل 206 اے کے تحت مستعفی ہونیوالے جسٹس شاہد جمیل خان نے مزید لکھا کہ، ’میں نے زندگی کا نیا باب شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جسکی وجہ سے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔