اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے ناقص تفتیش اور مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کے سد باب کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ لوگوں کوفوری اور سستا انصاف فراہم کرنا ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے، عدالتوں پر مقدمات کے بوجھ میں کمی کیلئے ملک بھر میں ججز کی تمام خالی آسامیوں پر فوری بھرتیاں کی جائیں،حکومت کا فرض ہے کہ غیرضروری اور جھوٹے مقدمات کا اندراج روکے،یقینی بنایا جائے کہ جھوٹے مقدمات درج کرانے والے بچ نہ سکیں۔جسٹس جمال خان مند وخیل کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے اغوا برائے تاوان کے ملزمان کی بریت کیخلاف اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عدالت کے مستقل مشاہدہ میں آرہا ہے کہ کمزور اور ناقص تفتیش کے باعث حقیقی مقدمات کے ملزم بھی بری ہوجاتے ہیں،حقیقی مقدمات میں ملزمان کے بری ہونے کی وجوہات میں ایک طرف سے تفتیش کے جدیدآلات و طریقوں کا نہ ہونا ،گواہوں کا عدم تعاون اور شکایت گزروں کی طرف سے غیر ضروری افراد کو مقدمات میں نامزد کرنا ہے تو دوسری طرف تفتیش کے دوران قانون اور ضابطوں پر عمل نہ کرنا ہے،جہاں غلط تفتیش کی وجہ سے گناہ گار بری ہوجاتے ہیں وہیں پر بے گناہوں کو سزائیں بھی ہوجاتی ہیں ۔