کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کی عام انتخابات سے متعلق سب سے بڑی خصوصی نشریات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے خصوصی گفتگو کی ۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جیو نیوز کی خصوصی نشریات میں کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایت موجود ہیں ، امید ہے وفاق میں حکومت بنائیں گے ، اکثریت کس کی ہوگی یہ عوام پر منحصر ہے ، ن لیگ کے 100نشستیں حاسل کرنے کا چانس دور دور تک نہیں ۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عوام غیر متوقع نتائج دیں گے ۔ ن لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر سادہ اکثریت ملتی ہے توہمارے وزیراعظم کے امیدوار میاں نواز شریف ہونگے،اگر سادہ اکثریت نہیں ملتی تو وزارت عظمیٰ کا فیصلہ مشاورت سے ہوگا، ہمیں آئی ایم ایف کےایک اورپروگرام کی طرف جانا ہوگا،ہمیں بڑے فیصلے کرنے ہوں گے، ایسے اثاثوں کو بیچنا چاہیے جو نقصان کر رہے ہیں۔رہنما تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ انتخابات کے بعد دھرنا دینے یا پارلیمان سے استعفے دینے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ، پی ٹی آئی نے تمام تر زیادتیوں کے باوجود الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کیا، پارلیمان میں بیٹھ کر اپنے آئینی و قانونی حقوق استعمال کریں گے ،پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار جیتنے کے بعد ہمارے ساتھ ہی رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، بلاول بھٹو زرداری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی مہم ختم ہوئی ہے کوشش کروں گا کہ ووٹ کے لئے اپیل نہ کروں۔ن لیگ کو دعوت دی وزارت عظمیٰ کے امیدوار وں کے درمیان مباحثہ ہوجائے ۔ ن لیگ کے امیدوار کے ساتھ مباحثہ نہیں ہوسکا۔ہمارا ہدف یہی ہے کہ ہم حکومت بنائیں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہو۔ اس وقت سخت ضرورت ہے کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کودفن کریں آگے بڑھیں ،سچائی اور مفاہمت قائم کریں۔ پاکستان کو جمہوری، معاشی، سیکورٹی ،موسمیاتی تبدیلی، اور باقی جو تمام بحران ہیں ان کا مل کر مقابلہ کریں۔کل کے دن کا انتظار ہے کہ پاکستان کی عوام مل کر اپنا فیصلہ سنائیں۔یہ سب پاکستانی عوام پر منحصر ہے کہ کل جب وہ باہر نکلیں گے تو کس کواکثریت دلواتے ہیں اور کس کی حکومت بنتی ہے۔آصفہ نے الیکشن مہم میں مثبت کردار ادا کیا بڑے اچھے انداز میں جلسوں کی قیادت کی۔آصفہ نہیں چاہتی کہ انہیں حکومت میں کوئی ذمہ داری ملے۔چاہوں گا کہ آصفہ کی مہارتوں کو بروئے کار لایا جائے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور کے لینڈ ریفارمز اس وقت کے مطابق تھے۔سندھ میں سیلاب متاثرین کے لئے گھر بنا رہا ہوں انہیں مالکانہ حقوق دے رہا ہوں۔ یہ لینڈ ریفارمز کی ایک قسم ہے۔30 لاکھ غریبوں کو گھروں کے مالکانہ حقوق دلائیں گے۔کچی آبادی کو مالکانہ حقوق دیں گے یہ بھی لینڈ ریفارم ہے۔ الیکشن مہم چلاتے ہیں تو ایک دوسرے کی تعریفیں نہیں کرتے۔شہباز شریف کے ساتھ16 مہینے ورکنگ ریلیشن شپ رہا ہے۔میرے لئے نا ممکن ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف کی حکومت کا حصہ ہوں۔پیپلز پارٹی نے کسی دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں رکھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ وہ سیاسی انتقام نہیں لیتی۔نہیں چاہوں گا کہ میری حکومت میں کوئی سیاسی قیدی ہو۔مصالحتی کمیشن بنانے کی تجویز دی ہے۔پاکستان میں نفرت، تقسیم کا جو ماحول ہے وہ ختم ہونا چاہئے۔سیاست اب سیاست نہیں رہی ذاتی دشمنی تک پہنچ چکی ہے۔پنجاب میں میرا بہت اچھا استقبال کیا گیا۔پنجاب کی عوام نے جس جوش و جذبے سے ہمارا استقبال کیاوہ ہماری توقعات سے بھی زیادہ تھا۔چاروں صوبوں میں ہمیں بہت اچھارسپانس ملا ۔پنجاب اور تمام صوبوں سے ماضی سے اچھا رزلٹ دکھائیں گے۔ امید ہے اس پوزیشن میں ہوں گے ہم پاکستان کے وفاق میں حکومت بنائیں۔پی ٹی آئی اور ن لیگ نفرت اور تقسیم کی سیاست کررہی ہیں۔ن لیگ اور پی ٹی آئی نے اس قسم کی سیاست جاری رکھی تو ان کے ساتھ نہیں چل سکتے۔سیاستدانوں کو سیاست کوسیاست کے دائرے میں رہ کر کرنا چاہئے۔ سیاستدانوں کو ایک دوسرے کی عزت کرنا چاہئے۔ سیاستدان ایک دوسرے کی عزت نہیں کریں گے تو دوسروں سے عزت کی توقع نہ رکھیں۔نظام جمہوری طریقے سے چلتا تو معاملات اس نہج پر نہ پہنچتے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کاکہنا تھا کہ سہیل وڑائچ کے کالم میں لکھی گئی باتوں سے اختلاف کروں گا، بنگلہ دیش میں ترقی غیر جمہوری ماڈل سے نہیں جمہوری ماڈل سے ہوئی ،عدلیہ کے ذریعہ بنگلہ دیش چلانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ماڈل ناکام رہا، پچھلے چند ماہ پورے ملک میں ایک طرح سے پیدل دورے کیے ہیں، ن لیگ کے 100نشستیں حاصل کرنے کا چانس دور دور تک نہیں ہے، ادارے یقینا چاہیں گے کہ الیکشن صاف و شفاف ہوں ، ملک میں معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام لانا ہوگا، دیکھنا ہوگا عوام کل کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایس آئی ایف سی وفاق، صوبوں اور سرمایہ کاروں میں کوآرڈینیشن کیلئے بنایا گیا، نجکاری کیلئے 90کی دہائی سے کوششیں ہورہی ہیں مگر کامیابی نہیں ہوئی، پیپلز پارٹی نے سندھ میں بے شمار کامیاب منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کیے ہیں، اکانومسٹ نے پیپلز پارٹی کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پروگرام کو خطے میں چھٹے نمبر پر رکھا ہے، نقصان میں جانے والے سرکاری اداروں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کامیاب بنایا جاسکتا ہے۔ جیو نیوز کی عام انتخابات سے متعلق خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ پاکستانی عوام کی قربانیوں سے دہشت گردی کا تقریباً خاتمہ ہوگیا تھا، لیکن تین سال قبل بعض ایسے فیصلے ہوئے جس سے دہشت گردوں کو سر اٹھانے کا دوبارہ موقع ملا۔شہباز شریف نے کہا کہ اللہ کا کرم ہے ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا،کل عوام اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ کون سی پارٹی ملک میں حکومت بنائے گی۔