لاہور(ایجنسیاں)مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی نے مریم نواز کو وزیراعلیٰ منتخب کرنے پر قیادت کے فیصلے پر مکمل اعتماد کا اظہارکیاہے جبکہ نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کا روڈ میپ پیش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نواز شریف ہرگز سیاست سے کنارہ کش نہیں ہو رہے ، مسلم لیگ (ن)جہاں بھی حکومت بنا رہی ہے وہ نواز شریف کی حکومت ہے.
نواز شریف حکومتوں کی نگرانی کریں گے بلکہ بھرپور انداز میں پانچ سال سیاست میں متحرک ہوں گے‘پنجاب میں پہلی ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کرنے جارہے ہیں ، صوبے میں کم از کم پانچ آئی ٹی سٹیز بنائیں گے.
غریبوں کے لئے ایک لاکھ گھر بنا کر دیں گے‘ کرپشن ،بیڈ گورننس ،ناقص کارکردگی میری ریڈ لائن ہے ،جوسیاسی مقاصد کیلئے قانو ن کو ہاتھ میں لیں گے وہ میری ریڈ لائن ہے ،ٹرانسفر پوسٹنگ میں میرٹ کی پامالی میری ریڈ لائن ہے ،غربت کے حوالے سے صحیح اعدادوشمار سے آگاہی کے لئے تین ماہ میں سروے کرائیں گے ، کوشش ہو گی رمضان المبارک میں ریلیف پیکج لوگوں کی دہلیز تک پہنچے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جاتی امرا رائے ونڈ میں پارلیمانی پارٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہاکہ آج سے پنجاب کا ایک نیا دور شروع ہوگا‘ہم خدمت کے نئے ریکارڈ قائم کریں گے۔ جب سے نتائج کا اعلان ہوا ہے ہم نے ایک دن بھی آرام نہیں کیا اور اپنے اگلے سفر کی تیاری کر رہے ہیں،ہمارے لئے چیلنجز بہت زیادہ ہیں اس کے لئے پانچ سال بہت کم ہیں۔
ہم صاف ستھرا پنجاب دیہات کا پروگرام شروع کریں گے ، محفوظ پنجاب ہے کا بھی منصوبہ بنایا یہ ،سیف سٹیز پراجیکٹ کو تمام شہروں تک لے کر جائیں گے ، تھانوں کا نظام بہتر بنانا ہے‘ماڈل پولیس اسٹیشنز بنانے ہیں،ٹریفک مینجمنٹ کے مسائل کو حل کرنا ہے ۔ہم ایل ڈی اے ،میرج ،برتھ ،ڈیٹھ سرٹیفکیٹس ، پراپرٹیز سمیت دس سروسز کی ہوم ڈلیوری شروع کر رہے ہیں‘ نوجوانوں کو اسٹارٹ اپس کے لئے بلاسو د قرضے دیں گے‘.
بنیادی مراکز صحت ،رورل ہیلتھ سنٹرز ،ٹی ایچ کیوز اور ڈسپنسریز کو اپ گریڈ کریں گے‘نرسز کی تربیت کریں گے‘ہیلتھ کارڈ کو ری ڈیزائن کر کے مفت علاج سرجریز اور مفت ادویات دیں گے ‘ہم پنجاب میں موٹر ویز پر ایمبو لینس سروس شروع کررہے ہیں ۔
پنجاب میں سرکاری اسکولوں کوبھی ماڈل بنائیں گے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلائیں گے ، نصاب کو از سر نو تشکیل دیا جائے گا‘میرا پورا ارادہ ہے کہ جو آؤٹ آف اسکولز چلڈرن ہیں انہیں اسکولوں میں واپس لائیں،یہ بھی دیکھیں گے غربت کی لکیر سے نیچے کتنے لوگ ہیں تاکہ ان کے ریلیف کے لئے اقدامات ہو سکیں ۔ہم ایسے ماڈل پر کام کر رہے ہیں کہ کسان کو بیج ، کھاد ، مشینری ایک جگہ سے ملے ‘ ہم نے کسان کی پیداوار کو بڑھانا ہے۔