اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے کئی غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں اور ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ جیسے سپریم کورٹ نے دوسری آئینی ترمیم(مسلمان کی تعریف )سے انحراف کیا ہے اور مذہب کے خلاف جرائم کے متعلق مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعات ختم کرنے کے لیے کہا ہے ، یہ تاثر بالکل غلط ہے ، عدالتی فیصلے پر مناسب اسلوب میں تنقید بھی کی جا سکتی ہے ،لیکن نظر ثانی کا آئینی راستہ اختیار کیے بغیر تنقید کے نام پر یا اس کی آڑ میں عدلیہ یا ججوں کے خلاف منظم مہم افسوسناک ہے،ترجمان شاہد حسین کمبوئو کی جانب سے بھجوائی گئی پریس ریلز میں کہا گیا ہے مقدمہ بعنوان مبارک احمد ثانی بنام ریاست میں سپریم کورٹ نے اسلامی احکامات،آئینی دفعات اور قانون و انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے درخواست گزار / ملزم کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیاہے ، افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسے مقدمات میں جذبات مشتعل ہو جاتے ہیں اور اسلامی احکامات بھلا دیے جاتے ہیں، فیصلے میں قران مجید کی آیات اسی سیاق و سباق میں دی گئی ہیں،علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں سی ڈی اے اور محکمہ جنگلی حیات کے درمیان نیشنل پارک ایریا سے متعلق تنازعہ سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰنے ریما رکس دیئے ہیں کہ تمام انبیاء، پیغمبروں نے نبی اکرم ۖکے پیچھے نماز پڑھی ہے ،جس کا مطلب تھا کہ آپ کے بعد نبوت ختم ہوگئی ہے، نبی آخر الزماں کو رحمت للعالمین کہا گیا ہے، اب ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی رہنمائی لینی ہے، کوئی زمین کسی کی نہیں حاکمیت اللہ کی ہے، جو آئین میں لکھا ہے، قرآن پاک میں انسان کے لیے خلیفہ فی الارض کا لفظ استعمال ہواہے اس لئے انسانوں کو جانوروں اور چرند و پرند کا خیال رکھنا ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز مقدمہ کی سماعت کے بعد کیس کی مزید سماعت 11مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے سی ڈی اے کو ٹریل فائیو اور ٹریل سیکس پر واقع پبلک انفارمیشن سینٹر سمیت محکمہ وائلد لائف کے تمام دفاتر ، ان کے دفاتر سے اٹھایا گیا سامان واپس کرنے کی ہدایت کردی ، عدالت نے نیشنل پارک ایریا میں سی ڈی اے کو حاصل تمام زمینوں کی مکمل تفصیلات طلب کر لیں جبکہ ملٹری گراس لینڈ پر قائم نجی ریسٹورنٹ کے تنازعہ سے متعلق اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کو معاونت کے لئے نوٹسز جاری کردیئے ،عدالت نے دامن کوہ میں واقع سی ڈی اے ریسٹ ہائوس کی تصاویر سمیت تمام تفصیلات بھی طلب کر لیں ۔