• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف غداری کیس، لاہور ہائیکورٹ کے پاس اپیل سننے کا اختیار ہی نہیں تھا، سپریم کورٹ

اسلام آباد (جنگ رپورٹر)سپریم کورٹ نےʼ پرویز مشرفʼʼ کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6 تحت کاروائی کے لئے تشکیل دی گئی سنگین غداری کی خصوصی عدالت کے فیصلے متعلق دائر دو الگ الگ اپیلوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے پاس مجرم پرویز مشرف کیخلاف 3نومبر 2007کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے غیر آئینی اقدمات کے حوالے سے تشکیل دی گئی سنگین غداری کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل سننے کا کوئی اختیار ہی نہیں تھا،یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل چار رکنی بینچ نے 10جنوری 2024کو کیس کا مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے سنگین غداری کی خصوصی عدالت کی جانب سے پرویز مشرف کی سزائے موت کا فیصلہ برقراررکھا تھا ،منگل کے روز اس کیس کا سولہ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ، جسے جسٹس منصور علی شاہ نے قلمبند کیا ہے ، عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کو غلط قراردینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے ، عدالت نے قرار دیاہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی خصوصی عدالت کو کالعدم قرار دے کر لاہور ہائیکورٹ نے پورے عدالتی نظام کو نیچا دکھایاہے ،عدالت نے قرار دیاہے کہ خصوصی عدالت کی شق نو کے تحت ملزم کا ٹرائل اس کی غیر حاضری میں بھی ہوسکتا تھا ،لیکن لاہور ہائیکورٹ نے مجرم پرویز مشرف کو وہ ریلیف بھی دیاہے جو مانگا ہی نہیں گیا تھا،عدالت نے قرار دیاہے کہ سنگین غداری کے مقدمہ کی سماعت کے لئے تشکیل دی گئی خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل صرف اور صرف سپریم کورٹ میں دائر ہی ہو سکتی ہے،پرویز مشرف کے ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ سے دو مرتبہ رجوع کیا گیا تھا ،عدالت نے قرار دیاہے کہ ججوں کو بادشاہوں کی طرح لامحدود اختیار حاصل نہیں ہوتے ہیں بلکہ وہ قانون کی حدود میں رہ ہی کر فیصلے کرتے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید