اسلام آباد (ایجنسیاں)خیبرپختونخوا اور وفاق میں مفاہمت ‘وزیراعظم شہبازشریف سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپورکی ملاقات ‘مطالبات تسلیم‘ حمایت کی یقین دہانی ‘علی امین گنڈاپور نے شہباز شریف سے ملاقات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نے ہمیں مکمل تعاون اور صوبے کی واجب الادا رقم ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ شہبازشریف کاکہنا ہے کہ چاروں صوبے وفاق کی اکائیاں ہیں‘مل کر چلیں گے تو ملک ترقی کرے گا‘ خیبر پختونخوا کے تمام جائز مطالبات پورے کئے جائیں گے‘ہمیں مل بیٹھ کر تمام مسائل کا حل نکالنا ہو گا جبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملاقات کا خلاصہ ہے کہ سیاست اپنی اپنیمگر ریاست سانجھی ہے۔تفصیلات کے مطابق بدھ کو وزیر اعظم ہاؤس میں شہباز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ملاقات میں تحریک انصاف کے اسیر کارکنان، بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی، خیبرپختوا کو واجبات کی ادائیگی اور انتخابات میں مبینہ دھاندلی جیسے معاملات پر بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتیں تشکیل پا چکی ہیں ‘اب عوام کے مسائل پر بات ہونی ہے ‘ہمیں پاکستان کے معاشی حالات معلوم ہیں تو ہم بھی کوئی ایسا مطالبہ نہیں کریں گے جسے پورا کرناوفاق کیلئے ناممکن ہو۔گنڈاپورکا کہناتھاکہ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ عوام نے آپ کو مینڈیٹ دیا جو بھی ٹیم لائیں اعتراض نہیں، وزیراعظم نے فل سپورٹ کرنے کا یقین دلایا ہے‘یہ پاکستان ہمارا ہے ‘نیشنل سکیورٹی کے حوالے سے بھی جلد میٹنگ بلائی جا رہی ہے‘شہباز شریف نے یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ انہیں بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی اجازت دی جائے گی ‘ اب عوام ہماری ذمے داری ہیں‘صوبے اور پاکستان کے مسائل حل کرنے ہیں، پہلے ہی بجلی کی مد میں ہمارے صوبے نےاپنا بہت بڑا حصہ ڈالا ہوا ہے اور آگے بھی ڈالے گا۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا مقصد ہرگز یہ نہ تھا کہ پاکستان کو قرض نہ دیا جائے اور ان سے کہا گیا کہ جو فری اینڈ فیئر الیکشن کی شرط آپ نے عائد کی تھی اس کو دیکھ لیں۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ جب وزیراعظم پشاور آئے تو میں اس وقت وہاں موجود نہ تھاجبکہ وزیراعظم پشاور نہیں چارسدہ گئے تھے۔ اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ خیبر پختونخوا کے جو بھی واجبات ہیں، ان کو وفاقی حکومت ادا کرے گی اور اس کیلئے انہوں نے آئی ایم ایف مذاکرات ختم ہونے کے بعد 19تاریخ کو وزارت خزانہ کے افسران کو پابند کیا ہے وہ خیبر پختونخوا کے متعلقہ افسران کے ساتھ بیٹھ کر واجبات کا معاملہ طے کریں اور انکے واجب الادا وسائل ادا کیے جائینگے۔انہوںنے کہا کہ وزیراعلیٰ نے افطار اور سحری کے وقت لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی اٹھایا جس پر وزیراعظم نے متعلقہ وزارت کو ہدایت کی ہے کہ سحری اور افطار کے وقت لوگوں کو کسی قسم کی دشواری نہیں ہونی چاہیے اور اس دوران اگر لوڈ شیڈنگ کا کوئی واقعہ ہے تو اس کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔احسن اقبال نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور وفاق کی ایک مشترکہ ٹیم تشکیل دی جائے گی جو صوبے کے مسائل حل کرنے کیلئے وفاق کیساتھ ملکر کام کریگی۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعلیٰ نے ان قیدیوں کا بھی ذکر کیا جن کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں تو ان کو قانون کے مطابق انصاف ملنا چاہیے۔