اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) نئی پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ۲۲ گریڈ کے ریٹائرڈ وفاقی سرکاری افسر کو تین سال کیلئے ارسا کا نیا چیئرمین مقرر کیا ہے۔
یہ ادارہ چاروں وفاقی اکائیوں (پنجاب، سندھ، بلوچستان اور کے پی کے) میں پانی کی تقسیم کے معاملات کا نگران ادارہ سمجھا جاتا ہے۔
ظفر محمود سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، کامرس، واٹر اینڈ پاور رہ چکے ہیں جبکہ واپڈا کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ ایک مصنف بھی ہیں اور اکثر و بیشتر جنگ اخبار میں کالم کی صورت میں لکھتے بھی رہے ہیں۔
وزیراعظم نے ۱۲ مارچک و ظفر محمود کو ارسا کا چیئرمین مقرر کیا، اس عہدے کیلئے مجموعی طور پر تین امیدوار موجود تھے۔
ارسا کے فیڈرل ممبر اور ممبر واپڈا دیگر دو امیدوروں میں شامل تھے۔ قبل ازیں، صدر مملکت عارف علوی نے اس وقت کے نگران وزیراعظإ انوار الحق کاکرڑ کی بھیجی گئی سمری کو منطور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
تاہم، نگراں وزیراعظم نے آرٹیکل ۴۸ کی روشنی میں آرڈیننس دوبارہ صدر مملکت کو بھیجا اور اس کے بعد آرٹیکل ۸۹ کے تحت ارسا آرڈیننس ۱۶ فروری ۲۰۲۴ کو نافذ کر دیا گیا، اور اب نئے ارسا چیئرمین کا نام منظور کیا گیا ہے۔
تاہم، اب ارسا ایکٹ میں تبدیلیاں ایکٹ پارلیمنٹ کے ذریعے شامل کی جائیں گے۔ ارسا آرڈیننس میں مرکزی اقدام ایس آئی ایف سی (سرمایہ کاری میں سہولت کیلئے خصوصی کونسل) کی سفارش پر کیا گیا تھا، ارسا کا چیئرمین باری باری ہر صوبے سے مقرر کیا جاتا تھا لیکن اب ارسا آرڈیننس کی منظوری کے بعد وزیراعظم کو اختیار مل گیا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے ۲۱ گریڈ یا اس سے بالا کے ریٹائرڈ ملازم کو ادارے کا چیئرمین لگا سکتے ہیں۔