کراچی (نیوز ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کا قتل عام جاری ، 24گھنٹوں میں مزید 82فلسطینی شہید اور 100سے زائد زخمی ہوگئے، امریکا نے اسرائیل کو مزید 2.5ارب ڈالر (تقریباً 7کھرب پاکستانی روپے)مالیت کا فوجی سازوسامان فراہم کرنے کا اعلان کردیا ہے جس میں ہتھیاروں کیساتھ ساتھ ، ہزاروں ٹن وزنی بم ، میزائل اور لڑاکا طیارے بھی شامل ہوں گے،فلسطینی وزارت خارجہ نے امریکی فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے نیتن یاہو سے فلسطینی شہریوں کا قتل عام روکنے کا مطالبہ کرنا اور ساتھ ہی انہیں ہتھیاروں کی فراہمی دوغلا پن ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ، پینٹاگون اور امریکی محکمہ خارجہ کے باخبر حکام نے بتایا کہ نئی کیھپ میں 18سوایم کے84 ،دو ہزار پاؤنڈ وزنی بم اور 500 ایم کے-82 پانچ سو پاؤنڈ بم شامل ہیں ۔حماس نے یوم اراضی کی یادگاری تقریب پر ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی دشمن کے ساتھ لڑائی کا مرکز فلسطینی سرزمین کی آزادی ہے۔اسرائیلی افواج نے غزہ کے علاقے کویتی چوک پر امداد کیلئے جمع ہزاروں فلسطینیوں پر ایک بار پھر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 5فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی روزنامےکی رپورٹ کے مطابق رفح میں متوقع اسرائیلی حملے کے بارے میں عوامی سطح پر خدشات کے باوجود امریکا نے اسرائیل کو اربوں ڈالر کے بم اور لڑاکا طیارے بھیجنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان پیٹرک رائڈر نے کہا ہے کہ واشنگٹن رفح میں کسی بڑی اسرائیلی فوجی کارروائی کی حمایت نہیں کرتا۔یہ پیکج ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو غزہ میں مسلسل بمباری کی مہم اور زمینی حملے کےحوالے سے سخت بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے اور جب ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان صدر جو بائیڈن سے امریکی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق فلسطینیوں نے یوم اراضی کی 48ویں سالگرہ کے موقع پر "غزہ پر جنگ بند کرو" کے نعرے کے تحت پورے اسرائیل میں مارچ کیا، مظاہرین کی کل تعداد تقریباً 10,000 تھی ۔ سخنین کے قبرستان میں، لوگوں نے 1976 میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینی اراضی پر قبضے کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی قبروں پر پھول چڑھائے۔مظاہرین نے کفر کنہ قصبے میں ایک یادگار تک مارچ بھی کیا، جو 1936 کے بعد گاؤں میں شہید ہونے تمام فلسطینیوں کی یاد میں بنائی گئی ہے ۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان پیٹرک رائڈر نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل کے شانہ شانہ ایک قابل عمل فلسطینی ریاست کے لئے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکہ اسرائیل کو فوجی منصوبے فراہم نہیں کرتا بلکہ صرف مشورہ دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن حماس کو ختم کرنے کی حمایت کرتا ہے، لیکن ہم شہریوں کے تحفظ پر بھی زور دیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جنگ اسرائیل کی ہے اور ہم اس پر کچھ نہیں کہتے۔ امریکا کی اسرائیل کے ساتھ دوسرے اتحادیوں کی طرح سکیورٹی پارٹنرشپ ہے۔انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ہم اسرائیل کو جو ہتھیار فراہم کرتے ہیں وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق استعمال ہونے چاہئیں۔ امریکا اسرائیل سے پوچھے گا کہ کیا ہتھیاروں کا غیر قانونی استعمال ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم خطے کے شراکت داروں کے ساتھ غزہ کے مستقبل پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس مرحلے پر ہماری توجہ غزہ کو امداد پہنچانے پر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا حماس کی جانب سے لاحق خطرے کو سمجھتا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی سے غزہ کی پٹی کے مستقبل میں کردار ادا کرنے کی توقع ہے۔