اسلام آباد، لاہور (ایوب ناصر، ایجنسیاں، نمائندہ جنگ) ججوں کو مشکوک خطوط ملنے کا سلسلہ نہ رکا اور سپریم کورٹ کے مزید 5 ججز کے نام مشکوک خطوط موصول ہوگئے.
اس سے قبل چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے 6 ججز کو مشکوک خطوط مل چکے ہیں، اب تک سپریم کورٹ کے 10، اسلام آباد ہائیکورٹ کے 8 اور لاہور ہائیکورٹ کے 6 ججز کو خطوط مل چکے.
اس طرح ججز کو ملنے والے مشکوک خطوط کی مجموعی تعداد 24ہوچکی ہے، تمام خطوط ایک ہی تاریخ کو آئے، لاہور ہائیکورٹ کے جن ججز کو مشکوک خطوط بھجوائے گئے ان میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاداحمد خان ، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس علی باقر نجفی،جسٹس شاہد بلال حسن،جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عابد عزیز شیخ شامل ہیں، ججز کو بھجوائے گئے خطوط کی تفتیش جاری ہے اور اسکا مزید دائرہ وسیع کر دیا گیا.
وزیراعظم کی جانب سے دھمکی آمیز خطوط کی تحقیقات کے احکامات جاری کیے جانے کے بعد ہنگامی طور پر اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں اور متعلقہ اداروں کی جانب سے تمام ہائی پروفائل شخصیات کے نام آنے والے خطوط سمیت آنے والی دستاویزات کی جانچ پڑتال کا آغاز کردیا گیا ہے.
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے ججوں کے نام پر آنے والے خطوط سے متعلق نئے ایس او پیز مرتب کرلئے، تمام کوریئر کمپنیز اور پوسٹ مین کیلئے ہر قسم کے خطوط سیکورٹی روم میں چیک کروانا لازمی قرار دیا گیا ہے.
علاوہ ازیںپاکستان پوسٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے ججز کے نام آنے والے خطوط کیلئے نئے ایس او پیز مرتب کیے ہیں، سیکورٹی روم میں چیکنگ لازمی قرار دیتے ہوئے ملک بھر کے پوسٹ آفسز کو بھی الرٹ جاری کر دیا ہے.
پاکستان تحریک انصاف نے ججز کو زہریلے مواد پر مشتمل دھمکی آمیز خطوط کو حکومتی سازش قراردیتے ہوئے فوری اور جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے.
وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ججوں کے پاؤڈر بھرے دھمکی آمیز خطوط ملنے کی تحقیقات جاری ہیں، ملزمان کی تلاش ہے کوتاہی نہیں کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق مشتبہ خطوط کی تفیش نتیجہ خیز مرحلے میں داخل ہونے سے قبل ہی سپریم کورٹ کے مزید 5 ججز کے نام مشکوک خطوط موصول ہوگئے جو سپریم کورٹ عملے نے سی ٹی ڈی حکام کے حوالے کر دئیے گئے ہیں۔
مزید پانچ خطوط سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس عائشہ ملک کو بھیجے گئے ہیں۔
گزشتہ تین روز کے دوران چیف جسٹس سمیت عدالت عظمیٰ کے 10 ججز کو آرسینک ملے پاؤڈر والے دھمکی آمیز خطوط ملے ہیں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس باقر علی نجفی کو بھی دھمکی آمیز خط ملا ہے، عدالت عالیہ میں خط پانے والے ججز کی تعداد 6 ہوگئی۔
سپریم کورٹ میں پہلے جن ججز کو خطوط موصول ہوئے تھے ان میں موجود پاؤڈر میں آرسینک کی مقدار 10 فیصد پائی گئی ہے، آج ملنے والے خطوط بھی سی ٹی ڈی کے حوالے کردیے گئے، اب تک سپریم کورٹ کے 10، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 اور لاہور ہائی کورٹ کے 6 ججز کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوچکے ہیں۔
دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ نے ججوں کے نام پر آنے والے خطوط سے متعلق نئے ایس او پیز مرتب کرلئے، تمام کوریئر کمپنیز اور پوسٹ مین کیلئے ہر قسم کے خطوط سیکورٹی روم میں چیک کروانا لازمی قرار دیا گیا ہے.
خطوط کا پہلے ڈی ایس پی سیکورٹی معائنہ کرینگے اور اسکے بعد خطوط ججوں کے اسٹاف آفیسر کو بھجوائیں گے۔ علاوہ ازیں پاکستان پوسٹ نے ججز، سفارت کاروں اور دیگر ہائی پروفائل کی میلز کو خصوصی طورپر چیک کرنے کی ہدایت کردی۔
پاکستان پوسٹ نے ججوں کو مشکوک پاؤڈر بھرے خطوط ملنے کے بعد فوری اقدامات کیلئے مراسلہ جاری کردیا۔
مراسلے میں اسٹاف کی سیفٹی اور سکیورٹی کیلئے ماسک اور دستانے مہیا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عملے کوپوسٹ آفس میں آنے والے لیٹرز اور دیگرمیلزکواحتیاط کے ساتھ چیک کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ججز، سفارت کاروں اوردیگر ہائی پروفائل کی میلز کو خصوصی طورپر چیک کیا جائے۔ مراسلے میں پوسٹل اسٹاف کو میلزکی بکنک اور ترسیل کے دوران چوکس رہنے کی بھی ہدایت کی گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خط موصول ہوئے تھے جن میں مشکوک پاؤڈر بھی موجود تھا۔
دریں اثناء وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ججوں کے پاؤڈر بھرے دھمکی آمیز خطوط ملنے کی تحقیقات جاری ہیں، جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک یہ دھمکیاں صرف ججوں کیلئے نہیں پوری ریاست کیلئے ہے، ججوں کے تحفظ اور مجرمان کو کٹہرے میں لانے میں کوئی کوتاہی نہیں کرینگے.
ججوں کو پاؤڈر بھرے خط بھیجنے کا مقصد انہیں دھمکانا بھی ہوسکتا ہے اور اس موقع سے فائدہ اٹھا کر جنگ کو بھڑکانے کی کوشش بھی ہوسکتی ہے، ججوں کے خط پر سپریم کورٹ نے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا، ایک ڈیڑھ دن بعد ہی سپریم کورٹ نے 184/3میں یہ معاملہ سننے کا فیصلہ کرلیا۔علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ دھمکی آمیز خطوط ججز کو ہراساں کرنے کی حکومتی سازش ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ ججز کو زہریلے مواد پر مشتمل دھمکی آمیز خطوط کی ترسیل ججز کو ہراساں کرنے کی حکومتی سازش قرار ہے۔