• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاء یونیورسٹی کے لیے پانچ ماہ بعد دو ناموں کی منظوری، جسٹس ضیاء پرویز اور جسٹس ندیم اختر شامل

کراچی(سید محمد عسکری)ذوالفقار علی بھٹو شہید یونیورسٹی آف لاء کراچی میں مستقل وائس چانسلر کے تقرر کے سلسلے میں سرچ کمیٹی میں دو ماہرین شامل کرنے کیلئے بھیجی گئی سمری کی پانچ ماہ بعد منظوری دیدی گئی ہے۔ یہ سمری پہلی مرتبہ چیرمین سندھ ہائی ایجوکیشن کمیشن و تلاش کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر طارق رفیع کی جانب سے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کو 27 نومبر کو بھیجی گئی تھی جس میں جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی اور جسٹس (ر) ضیاء پرویز کے نام ارسال کئیے گئےتھےتاہمنگراں وزیر اعلیٰ نے اس سمری کی منظوری نہیں دی۔ بعدا ازاں مراد علی شاہ کے وزیر اعلی بننے کے بعد سمری دوبارہ بھیجی گئی تو کہا گیا کہ دو کے بجائے چار نام بھیجیں جس کے بعد چار نام جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی، جسٹس (ر) ضیاء پرویز، جسٹس (ر) ندیم اختر اور جسٹس (ر) سومرو کے نام بھیجے گئے جس پر وزیر اعلی سندھ نے دو ناموں کی منظوری دی جس میںجسٹس (ر) ضیاء پرویز اور جسٹس (ر) ندیم اختر شامل ہیں۔ لاء یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے لیے محکمہ بورڈز و جامعات کو 25 درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور ان کی جانچ کا عمل دو ماہرین کے عدم تقرر کی وجہ سے رکا ہوا تھا جو اب اگلے ہفتے سے شروع ہوگا۔ اس وقت لاء یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے کا اضافی چارج ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سعید قریشی کے پاس ہے جب کہ سابق وائس چانسلر رانا شمیم وزیر اعلی سندھ کی منظوری کے بغیر یونیورسٹی میں ریٹائرڈ افسران تعینات کرگئے تھے جس میں موجود رجسٹرار بھی شامل ہیں ۔ یاد رہے کہ لاء یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر رانا شمیم کو 70 برس کی عمر میں وائس چانسلر تعینات کیا گیا تھا تاہم اب وائس چانسلر کی عمر کی حد 62 برس کردی گئی ہے۔ ادھر جامعہ کراچی کے ڈین آف لاء جسٹس (ر) حسن فروز نے عمر کے معاملے پر سیکریٹری بورڈز و جامعات کو ایک درخواست بھی ارسال کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ “میں کے ایس سی ایم آر 389کے فیصلے کی پیروی میں بتانا چاہتا ہوں جس میں 65سال مکمل ہونے پر ریٹائر ہونے والے سپریم کورٹ کے جج اور ہائی کورٹ کے جج کی بالائی عمر پر کوئی بندش مقرر نہیں کی گئی ہے۔ 62 سال مکمل ہونے پر عدالت سے ریٹائر ہونے والے قانون کی فیکلٹی کے سربراہ کے طور پر کام کر سکتے ہیں اور جب کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء صوبہ سندھ میں قانون کی واحد یونیورسٹی ہے جو قانون کی تعلیم فراہم کرتی ہے جس کے ساتھ میں وزٹنگ فیکلٹی کے طور پر منسلک ہوں۔ سندھ ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے ریٹائرمنٹ، اس لیے میں حکومت سندھ سروس کے پیش نظر عمر کی بالائی حد میں نرمی چاہتا ہوں۔
اہم خبریں سے مزید