اسلام آباد (ایجنسیاں، جنگ نیوز) وزیر اعظم شہبازشریف نے گندم درآمد اسکینڈل کمیٹی کے سربراہ سے کہا ہے کہ مجھے ذمہ داروں کا واضح تعین کرکے بتایا جائے کوئی لگی لپٹی مت رکھیں، قوم کے سامنے سب کچھ سامنے رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل نے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کی۔ سیکرٹری کابینہ کو وزیراعظم سے تحقیقات میں حائل رکاوٹوں سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے سیکرٹری کابینہ کو ہدایت کی اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کرکےپیر تک حتمی رپورٹ پیش کریں۔دریں اثناء گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور محسن نقوی کو طلب کرنے کی خبروں کی تردید کردی۔جبکہ ایف بی آر افسران سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کہاکہ ٹیکس وصولی بڑا چیلنج، محصولات کا ہدف کرپشن، فراڈاور لالچ کی نذر ہورہا،خراب کارکردگی والوں کو اعلیٰ عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں، 27سو ارب کے محصولات کی ریکوری کیلئے قانون بن چکا ہے ، ملک موجودہ محصولات سے تین گنا زیادہ محصولات اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہبازشریف نے گندم درآمد اسکینڈل کی مکمل شفاف تحقیقات کا حکم دیدیا، ہفتہ کے روز وزیر اعظم شہباز شریف سے گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل نے ملاقات کی اور معاملے سے متعلق بات چیت کی۔ وزیراعظم نے سیکرٹری کابینہ کو نگران حکومت میں گندم کی درآمد کی ہر لحاظ سے مکمل شفاف تحقیقات کا حکم دیا،وزیر اعظم نے دستیاب ریکارڈ اور دستاویزات کو سامنے رکھ کر سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکرٹری کابینہ کو پیر تک حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری کابینہ کی سربراہی میں دوسری انکوائری کمیٹی کے اجلاس میں پہلی کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائیگا ۔ دریں اثناء گندم اسکینڈل کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے چار رکنی کمیٹی کا اجلاس ہوا، تحقیقاتی کمیٹی نے سابق سیکرٹریز فوڈ سیکورٹی کیپٹن ریٹائرڈ محمد محمود اور کیپٹن ریٹائرڈ آصف سے معاملے سے متعلق تحقیقات مکمل کر لیں۔ چار رکنی کمیٹی کسٹم، کراچی پورٹ اور ایف بی آر کے متعلقہ افسران سے بھی تفتیش مکمل کرچکی ہے۔کمیٹی اپنی حتمی رپورٹ پیر کو وزیراعظم کو پیش کرے گی۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، قرضوں کا حجم سب جانتے ہیں، ریونیوکلیکشن بہت بڑا چیلنج ہے۔ لاہور میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) افسران سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ محصولات کا ہدف کرپشن کی نذر ہورہا ہے، خلوص اور میرٹ کو مدنظر رکھ کر ہم سیاہ اور سفید کو الگ کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، خراب کارکردگی والوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔