• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پسنی میں سمندری حیات کی نسل کشی سے مچھلیوں کی کئی اقسام ناپید

گوادر (این این آئی )پسنی میں بڑے پیمانے پر سمندری حیات کی نسل کشی سے مچھلیوں کی کئی اقسام ناپید ہوگئیں،آبادی کے لحاظ سے مچھلیوں کی رسد ، طلب کے مطابق ناکافی ہے،توجہ نہ دی گئی تو آئندہ عشروں میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے سمندر میں گزشتہ تین عشروں سے سندھ کے ٹرالرز کی جانب غیر قانونی طریقے سے ماہی گیری کی وجہ سے مچھلیوں کی کئی اقسام ناپید ہوگئے ہیں۔ بلوچستان کے سمندر میں جاری سمندری حیات کی نسل کشی نے ویسے تو پوری ساحلی پٹی کو شدید متاثر کر رکھا ہے مگر اس وقت بلوچستان کا ساحلی شہر پسنی مختلف مچھلیوں کی رسد کے حوالے شدید متاثر ہے۔بلوچستان کا ساحلی شہر پسنی جو کسی زمانے میں مکران سمیت پاکستان بھر کو مچھلیاں سپلائی کرنے کا مرکز مانا جاتا تھا مگر حالات یہاں تک پہنچے کہ یہاں کے باشندوں کو اچھی مچھلی کھانے تک کو میسر نہیں جس کے سبب لوحر مچھلی جو کم و بیش یہاں اپنی خوراک کے بجائے بڑی مچھلیوں کے چارے کے طور استمعال کیا جاتا تھا دیگر مچھلیاں بڑی تعداد میں ناپید ہونے کی وجہ سے اسے کھانے پر مجبور ہیں۔ایک اندازے کے مطابق گزشتہ دہائیوں کے نسبت آج کے دور میں مچھیروں کے پاس جدید ٹیکنالوجی موجود ہیں اور وہ سمندر میں اتنی دور تک جاکر ماہی گیری کرنے کے باوجود گزشتہ دو دہائیوں کے مقابلے میں مچھلیاں پکڑنے میں ناکام ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ بلوچستان کے ساحل پر ٹرالرز کی جانب سمندری حیات کی نسل کشی گردانی جاتی ہے جس سے یہاں کے مقامی باشندوں کو بڑی مچھلیا ں نہ صرف خوراک کے لئے ناپید ہیں بلکہ ان کی روزگار پر بھی بڑااثر پڑا ہے۔
ملک بھر سے سے مزید