لاہور(نمائندہ جنگ، ایجنسیاں)مسلم لیگ کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے میری کمر میں چھرا گھونپا،مجھے کہا تعاون کرونگا،لندن میں ظہیرالاسلام،طاہر القادری سے ملے پھر دھرنے شروع کردیئے،پتہ نہیں انہیں کہاں سے اشارہ ملا،میرے پاس ویڈیو ہے جس میں ویڈیو میں ثاقب نثار نے کہا عمران کو لانا ہے،نواز،مریم کو جیل میں رکھنا ہے،ایسے چیف جسٹس کا احتساب ہو،مظاہر نقوی بھی نیب بھگتے۔آج تک سمجھ نہیں آیا 1993ء میں ہماری حکومت کا تختہ کیوں الٹا؟ اس وقت ملکی ترقی کے لیے جو ایجنڈا دیا اگر اس پر عمل ہوجاتا تو آج ہمارا ملک ایشیا میں سب سے آگے ہوتے،کرپٹ ججز کو بھی کٹہرے میں لانا چاہیے،قوم سے گلا ہے ہمیں تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا جاتا ہے اور وہ خاموش رہتی ہے، مولانا فضل الرحمٰن میرے اچھے دوست ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز (ن )لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی نے شہبازشریف کا پارٹی صدارت سے استعفیٰ منظور کرتے ہوئے انہیں مستقل صدر کے انتخاب تک قائمقام صدر کی ذمہ داری سونپ دی ،صدر کے انتخاب کیلئے پارٹی کی جنرل کونسل کا اجلاس 28مئی کو طلب کرکے رانا ثنااللہ خان کو الیکشن کمیشن کی سربراہی سونپ دی گئی، اس انتخاب میں نوازشریف ن لیگ کے صدر منتخب ہوں گے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں منعقد ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف ، وزیر اعظم شہباز شریف،نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ،احسن اقبال، رانا ثنا اللہ ،خواجہ سعد رفیق، رانا تنویر حسین، پرویز رشید ،انجینئر امیر مقام، سیف الملوک کھوکھر سمیت ملک کے چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔اجلاس کی صدارت سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کی۔ ضابطے کی کارروائی کے دوران سینٹرل ورکنگ کمیٹی نے شہبازشریف کا پارٹی صدر سے عہدے سے استعفے کی منظوری کا اعلان کیاگیا اور شہبازشریف کی بطور پارٹی صدر خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیاگیا۔ اجلاس میں شرکاء کی جانب سے مستقل صدر کے انتخاب تک شہبازشریف کا نام بطور قائمقام صدر تجویز کیاگیا جس کی نوازشریف سمیت دیگر اراکین نے تائید کی۔اجلاس میں پارٹی صدارت کے انتخاب کے لئے رانا ثنا اللہ خان کو الیکشن کمیشن کی سربراہی کی ذمہ داری سونپی گئی جبکہ پارٹی کی جنرل کونسل کااجلاس 28مئی دوپہر گیارہ بجے ماڈل ٹائون میں طلب کر لیا گیا جس میں پارٹی کے صدر کا انتخاب کیاجائے گا۔پارٹی صدر کے انتخاب کیلئے الیکشن شیڈول کااعلان چیف الیکشن کمشنر رانا ثنااللہ کریں گے۔لیگی قائد نواز شریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مجھ پر جھوٹے مقدمات ایکسپوز ہوئے بہت کچھ ہوا، ن لیگ کے رہنماؤں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا گیا، 1993ء میں ہماری پہلی بار حکومت بنی اس دوران ترقی کے لیے جو ایجنڈا دیا ایسا آج تک بن سکا، میں آج بھی یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ 1993ء میں میری حکومت کا تختہ کیوں الٹا؟ مجھے آج تک وجہ سمجھ نہیں آئی میں ان لوگوں کے نام نہیں لینا چاہتا لیکن یہ ضرور بتادوں اگر اس منصوبے پر عمل ہوجاتا تو آج ہمارا ملک دنیا میں بہت اوپر ہوتا اور ایشیا میں سب سے آگے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں نے تنقید کی موٹرویز پر پیسے ضائع کیے لیکن آج دنیا نے دیکھا کہ موٹر ویز کی وجہ سے کتنا فائدہ پہنچا، ہمیں دوبارہ موقع ملا تو ملکی دفاع میں بھی حصہ ڈالا اور ملک کو ایٹمی قوت بنایا، پاکستان کو 1998ء پانچ ارب ڈالر کی پیشکش کی گئی جو کہ اس وقت بہت بڑی رقم تھی کہ ہم ایٹمی دھماکے نہ کریں۔