لاہور(جنگ نیوز/ایجنسیاں)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بشام میں چینی انجینئرز پرحملہ کالعدم ٹی ٹی پی نے کیا‘چینی شہریوں پر حملے کا سا را پلان افغانستان میں بنایا گیا‘ تمام شواہد موجود ہیں کہ بشام حملے کے لیے افغان سرزمین استعمال ہوئی‘ ثبوت دیے جانے کے باوجود اب تک افغان حکومت نےکوئی جواب نہیں دیا‘دہشتگرد افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ لاکر استعمال کرتے ہیں ‘ کابل سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن یہ اسی صورت ممکن ہےکہ وہ تعاون کریں‘افغانستان دہشتگردوں کے خلاف مقدمہ چلائے یا انہیں ہمارے حوالے کرے ‘حکومت بخوبی جانتی ہے کہ کونسی طاقتیں امن خراب کرنا چاہتی ہیں ‘دہشتگرد عبوری حکومت کی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہےہیں‘ سہولت کاری کرنے والے تمام 11 ملزمان کو گرفتار کر لیا ‘چینی شہریوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں سکیورٹی کے نئے ایس او پیز تیار کئے گئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں ایف آئی اے دفتر میں سربراہ نیکٹا رائے طاہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔محسن نقوی نےکہا کہ بشام میں چینی شہریوں پر حملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہوئی ہے ‘یہ لوگ خاص طور پر چینی سکیورٹی کو ٹارگٹ کر رہے ہیں اور انہوں نے پلان کر کے حملہ کیا‘ہم نے سرحدوں پر بھی سکیورٹی کو بڑھا دیا ہے، ہمیں اندازہ ہے کہ اس کے پیچھے کونسی طاقتیں ہیں جو پاکستان کے حالات خراب کرنا چاہتی ہیں۔بشام حملے کا سراغ لگانا ایک بڑا ٹاسک تھا اور سب نے مل کر اس کیس کو ٹریس کیا اور ایک ایک چیز کا سراغ لگایا اور جو مرکزی عناصر اس میں ملوث تھے ان کو گرفتار کیا ہے‘ہم تمام چیزوں کو سمجھتے ہیں‘سرحدی علاقوں میں کالعدم ٹی ٹی پی جیسے دہشتگردوں کو سہولت پہنچائی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی شکل میں پاک چین تعاون جاری ہے ۔ انہوں نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ قاری عبداللہ، خان لالہ ،نور ولی محسود و دیگر دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے یا ہمارے حوالے کیا جائے۔پاکستان میں غیرقانونی افغانیوں کو واپس اپنے وطن جانا ہو گا ۔