اسلام آباد (انصار عباسی):…خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کی زیر قیادت جماعت پی ٹی آئی کے درمیان رابطہ کاری کا اہم ذریعہ بن سکتے ہیں۔
عوامی سطح پر شعلہ بیاں رہنما کے طور پر مشہور علی امین وفاقی حکومت کے ساتھ اپنی بات چیت اور ایس آئی ایف سی کے اجلاس کے دوران اچھے رویے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ ایس آئی ایف سی کے اجلاس کے دوران اور وزیراعظم سمیت وفاقی حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ اپنی باضابطہ بات چیت میں علی امین اپنے جارحانہ انداز کے بالکل برعکس رویے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
پیر کے روز، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر بجلی اویس لغاری کے ساتھ پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ان کی سیاست اور ان کی انتظامی ذمہ داری علیحدہ رہنا چاہئے اور انہیں آپس میں ملانا نہیں چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے صوبے کے مسائل کے حل کیلئے تمام ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے کہا ہے کہ ہمارا اداروں کے ساتھ کوئی ٹکرائو نہیں، گورنر کی پالیسی سے بھی کوئی اختلاف نہیں، صوبے کے مسائل اور حقوق پر بات چیت کرنا ہوگی۔
کہا جاتا ہے کہ بند کمرے میں ہونے والی ملاقاتوں میں علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکام کو بھی یہی بات بتائی ہے۔ چند وفاقی اجلاسوں میں شرکت کرنے والے ایک ذریعے نے وزیراعلیٰ کے پی کے طرز عمل کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’’وہ تعاون کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی مفاد کے معاملات پر بات چیت میں مثبت انداز سے حصہ لے رہے ہیں اور کسی طرح کے تنازعے کی بات کرتے ہیں اور نہ بد زبانی کر رہے ہیں۔‘‘
گنڈا پور کی آرمی چیف سے اب تک کوئی بالمشافہ ملاقات نہیں ہوئی لیکن وزیراعلیٰ کے پی نے حال ہی میں اپنی کابینہ کے ارکان کے ہمراہ پشاور کے کور کمانڈر سے ملاقات کی تھی۔ ان کی وزیر داخلہ اور وزیر بجلی کے ساتھ صوبے میں لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی بحالی کے مسئلے پر بات چیت اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے اظہار کو ایک خوشگوار پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ممکن ہے یہ صورتحال پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کیلئے پریشان کن ہو اور ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی کو ٹرولنگ کا نشانہ بنایا جائے لیکن پیر کے روز ہونے والی پیش رفت نے علی امین گنڈا پور کے بارے میں اچھا تاثر قائم کیا ہے۔
وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اور ایس آئی ایف سی سمیت وفاقی سطح کے اجلاسوں میں شرکت کی وجہ سے علی امین گنڈا پور کو آرمی چیف کے ساتھ علیک سلیک کے علاوہ بھی بات چیت کا موقع مل سکتا ہے۔
صوبے کے وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے علی امین کو عمران خان نے منتخب کیا تھا لیکن پارٹی میں شامل کچھ لوگ ان پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا الزام عائد کرتے ہیں۔
8؍ فروری کے الیکشن کے وقت عمران خان نے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ صوبے کے وزیراعلیٰ کیلئے کھڑے ہونے والے پارٹی کے ممکنہ امیدواروں کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ د یا جائے تاکہ علی امین گنڈا پور آسانی سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بن سکیں۔
اُس موقع پر پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے اس نمائندے کو بتایا تھا کہ جو لوگ علی امین گنڈا پور کو قریب سے جانتے ہیں انہیں یقین ہے کہ سیاسی لحاظ سے وہ بہت ذہین ہیں اور جانتے ہیں کہ اپنی پارٹی کی سیاست اور اہم لوگوں کے درمیان توازن کیسے برقرار رکھنا ہے۔