کراچی( اسٹاف رپورٹر ) سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ہائرایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں کمی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ ایک طرف توانتہائی اہمیت کے حامل اثاثوں کی غیرشفاف طریقے سے نجکاری کرنے میں مصروف تو دوسری جانب ہائرایجوکیشن کمیشن کے بجٹمیں38.4 فیصد کٹوتی انتہائی نامناسب ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اوراسے اپنے اصل تناسب پر فوری طور پر بحال کیا جائے ہائرایجوکیشن کمیشن نےصوبائی جامعات کے فنڈز بھی روک دیئے ہیں وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ اس کے آئینی دائرہ کار کے خلاف ہے آئین کی رو سے اس فیصلے کا اختیار مشترکہ مفاداتی کاؤنسل کے پاس ہے ۔ ہائرایجوکیشن کے بجٹ کا معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہےجس سے پورا ملک متاثر ہوگا۔ وفاق کو چاہے کہ بجٹ میں تخفیف کرنے سے پہلے صوبوں کو ان کا حصہ دے تاکہ وہ صوبائی جامعات کی فنڈنگ کوجاری رکھ سکیں۔ بجٹ میں تخفیف کرنے کا فیصلہ پہلے سے زبوں حالی کی شکار جامعات کے لیے تباہی کا باعث ہے۔اگر اس فیصلے کو واپس نہ لیا گیا تو نتیجتاً ملک بھرکے جامعات کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کے لیے رقم میسر نہ ہوگی۔وفاقی حکومت کے 2024-2025 کے بجٹ میں ہائرایجوکیشن کمیشن کے لیے کٹوتی سے ملک کی تمام جامعات اور تدریسی حلقے میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ پہلے سے زبوں حالی کی شکار جامعات کو اپنے بقا اور طلباء کے مستقبل داؤ پر لگنے کا خطرہ لاحق ہے۔اس کٹوتی کے فیصلے سے سب سے زیادہ صوبہ خیبرپختونخوا اوربلوچستان متاثر ہوں گے کیونکہ ان کے پاس صوبائی ایجوکیشن کا قیام نہیں۔ رضا ربانی نے کہا کہ ان اقدام سے وزیراعظم کے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کے دعویٰ کی نفی ہوتی ہے اور یہ وفاقی حکومت کے قول اور فعل میں کھلا تضاد ہے۔