اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) اٹک ریفائنری کے تارکول کی رجسٹریشن میں نو سال سے ٹال مٹول، مختلف لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کیا جا چکا، تمام معیار کے ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود رجسٹریشن التوا کا شکار۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کے حکام گزشتہ نو سالوں سے کسی نہ کسی بہانے اٹک ریفائنری کے تیار کردہ تارکول کی رجسٹریشن میں ٹال مٹول کر رہے ہیں۔ پنجاب حکومت نے 9سال گزر جانے کے بعد بھی اٹک ریفائنری لمیٹڈ (اے آر ایل) کے بٹومین کو بغیر کسی وجہ کے اس کے ہائی وے روڈ پراجیکٹس کو رجسٹر نہیں کیا اس حقیقت کو جانتے ہوئے کہ رجسٹریشن پنجاب حکومت کو پنجاب ہائی وے کی سڑکوں اور عمارتوں کی واٹر پروف چھتوں کے لیے معیاری اور سستے تارکول کی فراہمی کے لیے بولی کے عمل میں مزید شرکاء کو یقینی بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔ اس سے پنجاب حکومت کو تارکول کی مسابقتی قیمت کو یقینی بنانے کے لیے بولی کے عمل میں زیادہ حصہ لینے والوں کی وجہ سے پراجیکٹس کو مکمل کرتے ہوئے خاطر خواہ رقم بچانے میں بھی مدد ملے گی۔ 24 مئی 2024 کو سیکرٹری، سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں چیف ایگزیکٹو اٹک ریفائنری لمیٹڈ (اے آر ایل) نے 13 اگست 2015 کو چیف سیکرٹری پنجاب کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کا حوالہ دیا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اے آر ایل کا بٹومین مطلوبہ معیار کے ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد رجسٹر کیا جائے گا۔ اس کے بعد سے گزشتہ نو سالوں میں اے آر ایل کے تارکول کا مشترکہ طور پر مختلف لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کیا جا چکا ہے جیسا کہ پنجاب ہائی ویز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مشورہ دیا گیا تھا لیکن تمام معیار کے ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود رجسٹریشن ابھی تک زیر التوا ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ معروف سڑک بنانے والے / ٹھیکیدار بشمول این ایچ اے، ایف ڈبلیو او، این ایل سی، سی اے اے اسٹریٹجک قومی اہمیت کے منصوبوں بشمول ایم ون اور ایم ٹو، سی پیک منصوبے اور ہوائی اڈے اور ان کے رن ویز پر بغیر کسی شکایت کے اے آر ایل کا تارکول باقاعدگی سے استعمال کر رہے ہیں۔