کراچی (رفیق مانگٹ) برطانوی اخبار’’ ٹیلی گراف ‘‘ لکھتا ہے کہ تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہو چکا،مغرب گولی چلائے بغیر شکست سےدو چار ہو سکتا ہے،یوکرین کی قومی بقا کی جنگ دو سال سے جاری ہے ، مشرق وسطیٰ میں آگ بھڑک رہی ہے، چین اپنے غلبہ کا خواہاں ، روس سوویت طرز کے غلبہ کا خواہاں ، ایران اور ترکیہ بھی اس دوڑ میں شامل ۔
برطانیہ کے اسٹریٹجک حریف واضح ہیں، چین بحرالکاہل کے ساتھ ساتھ افریقہ اور ایشیا کے معدنیات سے مالا مال ممالک پر غلبہ چاہتا ہے۔ روس کا مقصد سوویت طرز کا غلبہ قائم کرنا ہے۔
ایران مشرق وسطیٰ میں امریکی اور وسیع تر مغربی تسلط کا خاتمہ چاہتا ہے۔ ترکی اور قطری حمایت یافتہ اخوان المسلمین عرب دنیا پر تسلط چاہتے ہیں۔ گولہ بارود کی جنگ کے بجائے، شدید تزویراتی مقابلہ جاری ہے۔ کوئی بھی ملک میدانِ جنگ میں امریکا اور نیٹو کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اس لیے گولی چلائے بغیر معاشی اور ثقافتی ذرائع سے شکست دینے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے 140 سے زائد ممالک میں سرمایہ کار
ی کی جو دنیا کی 75 فیصد آبادی اور اس کی جی ڈی پی کے نصف سے زیادہ پر محیط ہے۔ مغربی یونیورسٹیاں چینی طلباء سے بھر گئی ہیں،قیمتی علم چینی معیشت میں واپس آ رہا ہے۔
روس نے پورے مغرب میں تخریبی سرگرمیاں انجام دی ہیں، امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش، برطانوی سرزمین پر مخالفین کو زہر دینے اور روسی گیس پر یورپی یونین کا انحصار پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔