• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپیکس کمیٹی میں آپریشن کا ذکر نہیں تھا، وزیراعلیٰ KP

کوئٹہ(ایجنسیاں)وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپورنے کہا ہے کہ اپیکس کمیٹی اجلاس میں عزم استحکام کے ساتھ آپریشن کا ذکر نہیں تھا‘ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ وہ اپیکس کمیٹی اجلاس میں موجود تھے ‘.

 وزیراعلیٰ خیبرپختونخوانے اجلاس میں آپریشن کی حمایت کی ہے‘جنرل باجوہ نے مدت ملازمت میں توسیع کے بدلے ہمیں پنجاب اور وفاقی حکومت دینے کی آفر کی تھی‘ وزیر اعظم کے مشیر راناثناءللہ نے کہاکہ خیبر پختونخوا میں آپریشن پہلے سے ہورہا ہے کوئی نیا آپریشن نہیں کیا جارہا‘ جے یوآئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا‘شہباز شریف وزیراعظم نہیں بس کرسی پربیٹھے ہیں‘ فیصلے کوئی اور کررہا ہے‘گورنر خیبر پختونخوافیصل کریم کنڈی نے عزم استحکام آپریشن کی حمایت جبکہ عوامی نیشنل پارٹی نے مخالفت کردی‘اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخارکا کہنا ہے ہے کہ دہشت گردوں کی جڑیں پنجاب میں ہیں‘ آپریشن کا فیصلہ یکطرفہ ہواجوکسی صورت قابل قبول نہیں‘فیصلے پر شدید تحفظات ہیں‘ لوگوں کو مذاکرات اور آپریشن دونوں پر یقین نہیں‘ امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پاکستان کو فوجی آپریشن نہیں سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیرکو 6جماعتی اتحاد کی تشکیل کے موقع پر کوئٹہ میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے فضل الرحمن کا کہناتھاکہ آپریشن کا فیصلہ کوئی اور کرے گا اور ذمہ داری سیاسی جماعتیں اٹھائیں گی‘ اس وقت ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے، ریاست بے رحم ہوچکی ہے اور عوام کو اپنا دشمن سمجھتی ہے، ہمارا آئین ہر کسی کے اختیارات کا تعین کرتا ہے لیکن کچھ قوتیں ملک میں اپنی مرضی چلانا چاہتی ہیں‘ایک طبقے کی بالادستی کی سوچ ملک کو عدم استحکام کی طرف لے جائے گی ‘ ایپکس کمیٹی میں ہر سطح پر وردی والا موجود ہے تو فیصلہ کون کرے گا‘ فضل الرحمان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو مداخلت کی لت پڑ چکی ہے‘ ایک طبقہ باقی لوگوں کو غلام سمجھنا بند کرے اپیکس کمیٹی میں بیٹھے لوگوں کے فیصلے ملک کو کمزور کررہے ہیں ‘ جمہوریت اپنا مقدمہ ہار چکی، پارلیمنٹ بھی اپنا مقدمہ ہار چکی ہے۔ادھراڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے علی امین گنڈاپورکا کہناتھاکہ جو کچھ پہلے ہوا، کیا کسی اور نے ڈالا کسی اور پر‘ اپیکس کمیٹی اجلاس میں عزم استحکام کے ساتھ آپریشن کا ذکر نہیں تھا‘آپریشن کے خدوخال واضح نہیں‘عمران خان نے کبھی کسی کو آرمی چیف بنانے کا نہیں کہا تھا ‘ جنرل قمر باجوہ خود بانی پی ٹی آئی کو کہتے تھے کہ جنرل فیض بہترین آرمی چیف ہوں گے‘دہشت گردی میں اضافہ جنرل فیض حمید کو ہٹانے کے بعد ہوا۔ جنرل فیض کو ہٹانے کی وجہ حکومت گرانے کا پلان تھا‘آرمی چیف یا ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات ہوئی تو سب کے سامنے ہوگی‘ ان سے ملنا چاہتا ہوں ان کو بھی ہم سے ملنا چاہیے۔ایپکس کمیٹی اجلاس میں ایک پالیسی بتائی گئی تھی‘اس معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے‘اگر انہوں نے ایسا کچھ بھی کرنا ہے تو جب پلان سامنے آئے گا تو بات ہوگی لیکن فی الحال کوئی پالیسی نہیں آئی ہے ۔ عمران خان پاکستان کیلئے بات چیت پر تیار ہیں‘پہلا سوال ہے کہ کیا آپریشن ہونا ہے؟ کیسے ہونا ہے، کہاں ہونا ہے تو پہلے ہمیں اس پر وضاحت چاہیے پھر کوئی اور بات ہوگی۔علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں خواجہ محمد آصفنے بتایاکہ پورا سماج بگڑا ہوا ہے۔لوگوں نے اپنے مفادا ت کے آگے سرنڈر کیا۔ ہم نے ہر دباؤ کے آگے ہتھیار ڈالے۔ہم قومی مفادات کا تحفظ نہیں کرسکے ۔طالبان نے ہمارے خلاف جو جنگ برپا کی ہے یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے۔چین ہمیں یہ بتانے کی کوشش کررہاہے کہ یہاں امن ہوگا تو سرمایہ کاری ہوگی۔ چین کی سرمایہ کاری روکنے کے لئے بین الاقوامی سازش تیار کی گئی۔روس کے خلاف جنگ میں ہمارا کوئی کام نہیں بنتا تھا۔ہمیں پیسے چاہئے تھے اس لئے روس کی جنگ میں شامل ہوئے۔امریکا کی جنگ میں بھی ہم پیسوں کے لئے شامل ہوئے۔

اہم خبریں سے مزید