پشاور(نیوز رپورٹر )پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان میں ٹک ٹاک مستقل طور پر بند کرنے کے لئےدائر درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کو ٹک ٹاک سے توہین مذہب اور قابل اعتراض ویڈیوز فوری ہٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 24 جولائی تک کےلئے ملتوی کردی کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ عدالت میں درخواست گزار عمران کی جانب سے بیرسٹر بابرشہزاد عمران جبکہ پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ کہ سوشل میڈیا کے فائدے موجود ہیں، کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے پاکستان جیسے ممالک میں شرافت، اخلاقیات اور اسلام کی شان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کا راستہ کھول دیا ہے۔ ٹِک ٹاک ایپلی کیشن بھی ایک ایسی ایپلی کیشن ہے جس سے ہماری مذہبی اقدار تباہ ہو رہی ہیں ۔ یہ ایک چینی کمپنی کی طرف سے شروع کی گئی جس نے صارفین کو مختصر ویڈیوز بنانے، شیئر کرنے کی اجازت دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں ٹک ٹاک تقریباً 54.4 ملین پاکستانی صارفین استعمال کر رہے ہیں اور اسی تناسب سے پاکستان دنیا میں 7ویں نمبر پر ہے ۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس پلیٹ فارم سے اسلام مخالف، توہین آمیز، فحش، ناشائستہ، فرقہ وارانہ مواد پھیلا کر اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے،۔ ۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ عدالت پی ٹی اے کو حکم دے کہ جو توہین مذہب اور قابل اعتراض مواد ٹک ٹاک پر پڑا ہے اس کو ہٹائے۔ فاضل بنچ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کو ٹک ٹاک پر توہین مذہب اور قابل اعتراض ویڈیوز فوری ہٹانے کا حکم دیا اور قرار دیا کہ پی ٹی اے اس کیس میں خود بھی دلچسپی لے، یہ قومی مسئلہ ہے، عدالت نے پی ٹی اے سے 7 دن میں جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی۔