• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تاجر دوست اسکیم کی خراب کارکردگی، دکانوں کی قیمت کی بنیاد پر فکس ٹیکس لگانے پر غور

اسلام آباد (مہتاب حیدر) تاجر دوست اسکیم کی خراب کارکردگی کے باعث، جس میں صرف 44,830 ریٹیلرز رجسٹر ہوئے، ایف بی آر 3.6 ملین ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے دکانوں کی قیمتوں کی بنیاد پر ایک سادہ فکسڈ اسکیم متعارف کرانے کے آپشنز پر غور کر رہا ہے۔

تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تمام اسکیمیں پاکستان میں گزشتہ تین دہائیوں سے ناکام ہو چکی ہیں۔ ہمیں کچھ مختلف کرنا ہوگا تاکہ کوئی اثر پیدا ہو، لیکن اگر ایک اور روٹین اسکیم متعارف کرائی گئی تو یہ بھی ملک کی تاریخ میں ایک اور ناکامی ثابت ہوگی۔ 

"ہم 3.6 ملین ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں اور اس بار ایف بی آر مختلف سلپس کے ساتھ آنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جو دکانوں کی قیمتوں پر مبنی ہوں گے، ایک فکسڈ ٹیکس متعارف کرایا جا سکتا ہے تاکہ انہیں ٹیکس نیٹ میں آنے کے لئے راغب کیا جا سکے"، ٹاپ آفیشل ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی۔

ذرائع کے مطابق، مختلف شہروں اور قصبوں میں پراپرٹیز کی قیمتوں کا تعین جاری ہے جسے ممکنہ طور پر اس ماہ کے دوران نوٹیفائی کیا جا سکتا ہے۔

مختلف شہروں کے مختلف بازاروں کی قیمتوں کی بنیاد پر، ایف بی آر ریٹیلرز کے لئے ایک فکسڈ سلپ اسکیم متعارف کرانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ"ریٹیلرز کے لئے فکسڈ اسکیم کی مختلف خصوصیات کا مطالعہ جاری ہے اور اسے جلد ہی ممکنہ طور پر اگلے ہفتے لانچ کیا جائے گا"، آفیشل نے کہا۔

ایف بی آر نے تاجیر دوست اسکیم کی رجسٹریشن رضاکارانہ بنیادوں پر شروع کی تھی جس کی آخری تاریخ 30 اپریل 2024 تھی، اور صرف 78 ریٹیلرز نے خود کو رجسٹر کیا۔ 

پھر ایف بی آر نے تاجر رہنما نعیم میر کو شامل کیا اور اپنی رجسٹریشن مہم جاری رکھی۔ اب تک، ملک بھر میں 3 ملین سے زیادہ ریٹیلرز میں سے صرف 44830 ریٹیلرز نے تاجیر دوست اسکیم میں رجسٹر کیا ہے۔شٹر پاورز نے ہمیشہ حکمران اشرافیہ اور ایف بی آر کو ریٹیلرز کے خلاف سخت اقدامات کرنے پر مجبور کیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید