کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے عوام پاکستان پارٹی کے کنوینرشاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہماری جماعت میں کوئی خواص بھی ہوں تو اُن کے ریکارڈ صاف ہیں، ن لیگ کا ووٹ کو عزت دو کا اچھا فیصلہ تھا لیکن پھر انہوں نے یہ راستہ چھوڑ دیا میرے پاس کوئی چوائس نہیں تھی ،ہماری کوشش ہے وہ لوگ آئیں جو صلاحیت بھی رکھتے ہوں اور شہرت بھی اور ہر الیکٹیبلز قابل قبول نہیں ہے ، پاکستان کے مسائل کا حل ہمارے پاس موجود ہے۔نظام کو مکمل طور پر بدلنے کی ضرورت ہے۔ عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئرشاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نئی پارٹی مشکل کام ہے لیکن جو آگے حالات آرہے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک کے لیے کچھ کرسکیں۔اور ہم میں صلاحیت بھی ہے کرنے کی ۔ اسی طرح کی کیفیت ہمارے ساتھ جو دوسرے لوگ ہیں ان کی بھی ہے ہم چاہتے ہیں کہ ملک کے لیے کچھ کرسکیں۔ ویسے تو ایک سو ستر جماعتیں موجود ہیں ان میں سے بہت سی پتہ نہیں کس نے بنائی ہیں تین بڑی جماعتیں ہیں اس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن کی پارٹی، بی این پی اور ایم کیو ایم ہے ان میں کسی قسم کی سوچ اور صلاحیت نظر نہیں آرہی ہے۔ ہم اپنی جماعت میں صلاحیت پیدا کریں گے۔بہت سے لوگوں کا خیال تھا پاکستان مسلم لیگ الف، ب ، ج بنا لیں لیکن میں نے سوچا نام میں جدت آنی چاہیے۔سردار متہاب نے کہہ دیا تھا کہ میں آپ کے ساتھ ہوں مفتاح اسماعیل بھی ہمارے ساتھ ہیں جبکہ مصطفیٰ نواز کھوکھر آج ہمارے ساتھ نہیں ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقت میں ساتھ ہوں گے۔ اس سے قبل جب ہم اکٹھے ہوئے اس کا مقصد سیاسی جماعتو ں کو جگانا تھا۔ ہماری جماعت میں کوئی خواص بھی ہو تو اُن کے ریکارڈ صاف ہیں۔میرے پاس کوئی زمین نہیں ہے نہ ہی اثاثے ہیں جو کچھ میں کماتا ہوں ٹیکس دیتا ہوں۔ہمیں ریڈی میٹ پارٹی نہیں ملی ہے ابھی ہم پارٹی بنائیں گے ایک سال ہمارے پاس موجود ہے ایک سال کے اندر پارٹی آرگنائز کرے گی ضلعی اور صوبائی حلقے کی سطح پر تیس کی آرگنائزنگ کمیٹی ہوگی جو ہر صوبے اور وفاق میں اُس کو آرگنائز کرے گی۔ خواجہ ہوتی شروع میں ساتھ تھے ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے ۔ رئیسانی بھی ابھی شامل نہیں ہیں ۔ فواد حسن فواد کے اپنے کچھ معاملات ہیں جن میں وہ مصروف ہیں ہم ان کو دعوت دیں گے۔ اور دوسرے لوگوں کو بھی دعوت دیں گے۔ہماری کوشش ہے وہ لوگ آئیں جو صلاحیت بھی رکھتے ہوں اور شہرت بھی اور ہر الیکٹیبلز قابل قبول نہیں ہے ۔جو لوگ اپنے ضمیر اپنی سوچ کے مطابق آئیں گے ہم سے اتفاق کریں گے تو کسی جماعت سے بھی ہوں فرق نہیں پڑتا۔پاکستان کے مسائل کا حل ہمارے پاس موجود ہے۔نظام کو مکمل طور پر بدلنے کی ضرورت ہے اور سیاسی استحکام ضروری ہے ، انصاف کے نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے ۔ وزیراعظم آرمی چیف کا طابع نہیں ہوسکتا نہ آرمی چیف وزیراعظم کا طابع ہوسکتا ہے نہ جج کسی کے طابع ہوسکتا ہے ان کے آئینی رشتے ہیں جب آپ ان رشتوں سے باہر جائیں گے تو نقصان ملک کا ہوتا ہے جس کا ہم بارہا تجربہ کرچکے ہیں۔مریم نواز کو نائب صدارت ملی ہے آپ تب ناراض ہوگئے ہیں یہ ایک عام تاثر ہے اس سوال کے جواب میں شاہد خاقان نے کہا کہ میری کوئی ناراضگی نہیں ہے میں نے کبھی زندگی میں جماعتی عہدہ نہیں رکھا ہے جب مجھے جماعتی عہدہ دیا گیا سنیئر نائب صدر کا اس وقت بھی مریم نواز اور نوازشریف کو بتا دیا تھا کہ جب بھی آپ ایک جنریشن چینج کریں گے تو میں اس نظام کا حصہ نہیں رہ سکوں گا۔ جس دن اُن کو بنایا گیا میں نے نائب صدارت سے استعفیٰ دے دیا تھا میں پھر بھی جماعت کے ساتھ لیکن جب جماعت نے سوچ بدل لی ووٹ کو عزت دو والی اور ہر قیمت پر اقتدار کی سوچ اپنالی میرے پاس کوئی اور چوائس نہیں تھی مجبوراً اپنا فیصلہ کرنا پڑا۔ آپ مجھے جانتے ہیں کیا میں اسٹبلشمنٹ کے کہنے پر جماعت بناؤں گا؟ہماری بدنصیبی ہے ہم یہی سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعت فوج ہی بنائے گی خود نہیں بن سکتی۔ جس نے بھی الیکشن چوری کیا وہ تو ہوگیا لیکن یہ ناکامی ملک کی جوڈیشری کی ہے الیکشن کمیشن ریلیف نہیں دے سکتا۔